متروکہ وقف املاک کی فروخت غیرقانونی قرار

6 ججز کے خط

سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی فروخت غیرقانونی قرار دے دی ہے۔ عدالت نے املاک کی تمام اراضی کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

متروکہ وقف املاک لیز پر دینے سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے پیش رفت رپورٹ  بھی طلب کرلی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آڈیٹر جنرل تین ماہ میں فرانزک آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کریں۔

چیئرمین بورڈ املاک کی ادارے کو واپسی یقینی بنائیں۔ سپریم کورٹ نے خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا حکم بھی دیا۔

دوران سماعت متروکہ وقف کی ہزاروں ایکڑ اراضی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں غیرقانونی کام زیادہ ہونے پر دفاتر کو آگ لگا دی جاتی تھی۔ 39ہزار املاک میں سے تمام کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا سیاسی طور پر بھرتی افراد کو نکالتے کیوں نہیں؟چیئرمین نے بتایا نئی بھرتیوں پر پابندی ہے، سب کو نکال دیں تو محکمہ کیسے چلے گا؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا عدالت کیساتھ کھیل نہ کھیلیں، سب کچھ آپ کی ناک کے نیچے ہو رہاہے، عدالتی حکم کے باوجود زمینیں لیز پر دی جا رہی ہیں۔

معزز جج نے کہا آپکو یہاں سے ہی جیل بھجوا دیں گے۔ تمام زمینیں تو فروخت ہوچکی محکمہ بند ہی کر دیتے ہیں۔کیا اتنا بڑا محکمہ صرف کرایہ اکٹھا کرنے کیلئے ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ تمام عبادت گاہیں متعلقہ مذاہب کو بھجواتے ہوئے ادارہ ختم کر دیتے ہیں۔  چیئرمین املاک بورڈ نے بتایا ادارے کا منافع ایک ارب سے بڑھ کر پانچ ارب ہوچکا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا لاہور بادامی باغ میں چار کنال اراضی کا کرایہ تین ہزار ہے۔ بادامی باغ میں دس فٹ جگہ کا کرایہ بھی کئی کروڑ روپے بنتا ہے۔

عدالت نے متروکہ وقف املاک لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں