کے پی اسمبلی میں ہنگامہ، اسپیکر مشتاق غنی پر تشدد کی کوشش

اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا اسمبلی کی اسپیکر مشتاق غنی کو مارنے کی کوشش

فائل فوٹو


پشاور: اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی نے ان کو کتاب سے تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

ہم نیوز نے مشتاق غنی سے خصوصی سوال کیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کے مطالبات کیوں منظور نہیں ہورہے؟

خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے الزام لگایا کہ 17 فروری کو ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پہلے تقریر کی گئی جس میں انہوں نے اجلاس غیر میعنہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کے معاملے کو غیر آئینی قرار دیا۔

بقول اسپیکر انہوں نے حزب اختلاف کے احتجاج کے باوجود ایوان کی کارروائی جاری رکھی جس پر اپوزیشن لیڈر نے مشتاق غنی کو اپنا مائیک بند کرنے کا کہا۔

سپیکر نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن لیڈر نے ان پر حکم چلایا اور بات نہ ماننے کی صورت میں انہیں کتاب سے مارنے کی کوشش کی، جس پر انہوں نے اجلاس دس منٹ کے لیے ملتوی کیا اور واپس جانے کے لیے اٹھے۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر نے انہیں گالیاں بھی دیں۔

سپیکر اسمبلی مشتاق غنی نے ہم نیوز کو بتایا کہ اب وہ کسی پر پابندی کی بجائے معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

مشتاق غنی نے کہا کہ اپوزیشن کے کچھ لوگ ماحول خراب کررہے ہیں اور باقی مجبوراً ساتھ  دے رہے ہیں۔

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے بتایا کہ ایوان میں باجے، لاوڈ اسپیکر اور ہتھوڑے لانے والے اراکین اسمبلی کو سرکس کا میدان بنانا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس گزشتہ ماہ ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا تھا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی ہنگامہ آرائی پر وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ایجنڈا نہیں، صرف شور شرابہ کرتے ہیں جب تک اپوزیشن اسپیکر سے معافی نہیں مانگے گی ہم ان کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر اکرم درانی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر معافی مانگیں گے، ہمارا احتجاج اسپیکر کے خلاف ہے، جب تک اسپیکر معافی نہیں مانگے گا ہمارا احتجاج جاری رہے گا ، ایسا اسپیکر نہیں دیکھا جو اجلاس بلانے کے لیے وزیر اعلی سے اجازت لیتے ہیں،3بار ریکوزیشن جمع کرائی اجلاس نہیں بلایا۔


متعلقہ خبریں