‘کسی کا 30 سال میں امیر ہو جانا جرم نہیں ہے’



اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ حکومت حزب اختلاف کے خلاف انتقامی کارروائیاں ضرور کرے لیکن معیشت پر بھی توجہ دے اور غریب آدمی پر ظلم نہ کرے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمر چیمہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے تمام ادارے آزاد ہوں اور شفافیت سے اپنا کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک چور کبھی دوسرے چور کا احتساب نہیں چاہتا لیکن یہاں وزیر اعظم نے واضح کہہ دیا ہے وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے اور آج ملک میں آزادانہ طور پر احتساب ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کی وجہ سے حزب اختلاف کی صفوں میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔

عمر چیمہ نے کہا کہ تحریک انصاف اپنی جماعت میں کسی بدعنوان شخص کو تحفظ نہیں دے گی اور اس کا واضح اعلان بھی کیا گیا تھا۔ عدالتیں میرٹ پر فیصلے کر رہی ہیں اور اس کی زد میں حکومت وزرا بھی آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتقامی کارروائیاں تو گزشتہ حکومتوں کی جانب سے کی جاتی رہی ہیں جبکہ عمران خان نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سیاسی انتقام نہیں لیا جا رہا اور ادارے ہی فیصلہ کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ حزب اختلاف کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو، سب کو انصاف ہوتا نظر آئے گا۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو کسی پر الزام نہیں لگانا چاہیے بلکہ وہ حقیقت بیان کیا کریں۔ وہ کبھی کسی بادشاہ کے دباؤ کا ذکر کرتے ہیں اور کبھی 10 ارب ڈالر دینے کا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی عادت ہے سیاسی بیان دینے کی اور وہ بغیر کسی ثبوت کے بات کرتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم لوگوں کا احتساب کریں لیکن انتقام نہ لیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ کسی کا 30 سال میں امیر ہو جانا جرم نہیں ہے۔ اس ملک میں عجیب صورتحال ہے کہ امیر ہوجائیں تو وہ جرم ہے لیکن چوری کر لیں تو وہ جرم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں بھی ایسے سیاستدان ہیں جو کئی جماعتوں سے ہوتے ہوئے اب حکومت کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ صرف ایک یا دو جماعتوں کے لوگوں کو کیوں پکڑا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن پر مقدمات چل رہے ہیں لیکن انہیں وزیر بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے نیب کو کیسے استعمال کیا جا رہا ہے اور کون کون نیب زدہ ہے۔ رانا ثنا اللہ تو ایک ماہ پہلے سے ہی کہہ رہے تھے کہ مجھے پکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو کیا وہ اس سارے ماحول میں اپنی گاڑی میں منشیات رکھ کر لے جائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ اچھی بات ہے چیئرمین نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کی سمجھ آ گئی۔ اسٹیبلشمنٹ نے حقیقی سیاستدانوں کے خلاف ہی سیاسی جماعتوں کو استعمال کیا اور انہیں دفن کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں جو 12 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوتی تھی وہ تو اب حکومتی خزانے میں آ رہے ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے گیارہ گیارہ سال جیلیں کاٹی ہیں اور ان کی زبانیں بھی کاٹی گئیں لیکن آج بھی حکومت کی جانب سے یہی کیا جا رہا ہے، کہانیں لکھ لکھ کر اداروں کو دی جا رہی ہیں۔

شہلا رضا نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ حکومت عام آدمی اور غریبوں کو معاف کر دیں، معیشت کا برا حال ہو گیا ہے جبکہ تاجروں کی آئی ایم ایف سے ملاقات ناکام ہو گئی ہے۔ ملک میں افراتفری کی صورتحال ہے۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت حزب اختلاف کے خلاف کارروائیاں ضرور کرے یہ تو ہمیشہ سے ہی چلتا آ رہا ہے لیکن حکومت معیشت پر تو توجہ دے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ موجوہ حکومت کے مختصر عرصہ میں کئی معاملات سامنے آئے ہیں، کیا نیب ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گا؟ حکومت صرف گزشتہ 35 سالوں کی کرپشن پر نظر رکھے ہوئے ہے۔


متعلقہ خبریں