پاکستان کا 14 افراد کے قاتلوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ایران سے احتجاج


پاکستان نے اورماڑہ میں شہید ہونے والے 14 افراد کے قاتلوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ایران سے احتجاج کیا ہے۔

وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے کو احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔

وزارت خارجہ پاکستان کی طرف سے جاری کیے جانے والے احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اورماڑہ میں پاکستانیوں کو شہید کرنے والے پاک ایران سرحد کے قریبی علاقے سے آئے واردات کے بعد  اسی علاقے میں روپوش ہو گئے۔

وزارت خارجہ کے مطابق اس اندوہناک  واقعے کی ذمہ داری کالعدم تنظیموں کے ایک گروہ  نے قبول کی ہے  جس کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان نے پہلے بھی ایران سے کئی بار مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ 18 اپریل کو بلوچستان میں اورماڑہ کے قریب مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو قتل کر دیا تھا۔۔جاں بحق ہونے والوں میں پاکستان نیوی، فضائیہ اور کوسٹل گارڈز کے اہلکار بھی شامل تھے۔ 

دہشت گردوں نے مسافروں کو شناخت کے بعد بس سے اُتارا انکے شناختی کارڈ چیک کیے اور پھر  ان کے ہاتھ پیر باندھ کر انہیں قتل کردیا ۔

وزارت خارجہ کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایف سی کی وردی میں ملبوس 14 سے 20 دہشتگروں نے اورماڑہ سے گوادر کوسٹل ہائی وے پر سفر کرنے والی 3 سے 4 بسوں کوبوزی ٹاپ کے قریب  روکا۔دہشتگردوں نے مسافروں کی شناخت پریڈ کے بعد مسلح افواج کے 14 اہلکاروں کوفائرنگ کرکے شہید کردیا 

پاکستان نے مراسلے میں ایران سے دہشتگرد تنظمیوں کےخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی سرحدی حدود میں کالعدم تنظمیوں کے کیمپس اورتربیت گاہوں سےمتعلق ایران کو کئی بار آگاہ کیا جاچکا ہے۔انٹیلی جنس شیئرنگ کے باوجود ایران کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کےخلاف کارروائی نہ کرنا افسوسناک ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ایران کے تاریخی دورے سے پہلے ایسے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد، انتہا پسند اور ان کے حامی اسلامی ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات سے ڈرتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ  نے کہا کہ ایران پاکستانی قوم اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیے:مکران: کوسٹل ہائی وے پر 14 افراد شناخت کے بعد قتل

وزیراعظم عمران خان 21 اپریل سے ایران کا 2 روزہ دورہ بھی کررہے ہیں۔۔۔دورے کے دوران وہ ایرانی صدر حسن روحانی سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔۔۔ دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوں گے۔


متعلقہ خبریں