بھارت میں بیل کی کھال اتارنے پر ہجوم کا حملہ، ایک ہلاک، دو زخمی


نئی دہلی: بھارت میں مردہ بیل کی کھال اتارنے والے افراد پر مشتعل ہجوم کے حملے میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جھارکھنڈ میں ایک کھیت میں عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد مردہ بیل کی کھال اتار رہے تھے کہ ان پر کئی افراد نے حملہ کردیا۔

لاٹھیوں اورلوہے کے راڈوں سے مسلح حملہ آوروں نے تمام افراد کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق مئی 2015 سے لے کر دسمبر 2018 تک ایسے حملوں میں کم از کم 44 افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیا تھا کہ 36 واقعات میں پولیس نے ابتدائی تحقیقات روک دیں یا طریقہ کار کو نظر انداز کیا یعنی پولیس قتل کی واردات یا اس کی پردہ داری میں خود بھی ملوث رہی۔

یہ بات بھی رپورٹ میں سامنے آئی کہ پولیس کی جانب سے گائے ذبح کیے جانے پر پابندی کے قوانین کے تحت متاثرہ خاندان کے افراد کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے تاکہ انہیں ڈرا کر انصاف حاصل کرنے سے روکا جاسکے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض اراکین نے مسلمانوں اور دلت ذات سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں کی حمایت بھی کی تھی۔

2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گائے کے مبینہ ذبح اور اس کا گوشت کھانے کے الزام میں قتل میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

بھارتی ریاست جھارکھنڈ سمیت 19 ریاستوں میں گائے کے ذبیحے اور گوشت کے استعمال پر پابندی ہے۔


متعلقہ خبریں