محبت ، احساس اور اپنائیت سے لبریز جذبات کے ترجمان منیر نیازی کا یوم پیدائش منفرد شاعر کی یاد تازہ کرنے آن پہنچاہے ۔ادب کی دنیا کے ماہ منیر، منیر نیازی اگر جہاں فانی کی روانی کا حصہ ہوتے تو آج 91 ویں سالگرہ منا رہے ہوتے۔
خوب صورت شاعری کی بدولت منیر نیازی چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
چھوٹا سا اک گاوں تھا اور اس میں دئیے تھے کم اور بہت اندھیرا
ایک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
شہراجڑنےکےنوحہ گراورلافانی محبت کےترجمان منیرنیازی کا شماراردواور پنجابی کے اہم شاعروں میں ہوتا ہے۔
منیر کی غزل میں حیرت اور مستی کی کیفیات عجب لطف دیتی ہیں۔ منیر نیازی کے اشعار میں ماضی کے گمشدہ مناظر اور رشتوں کے انحراف کا دکھ نمایاں ہے۔
’’ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں‘‘ منیر نیازی کا یہ شہرہ آفاق کلام بھلا کس کی زبان پر نہیں آیاہوگا؟
منیرنیازی مقبول عام شاعر تھے۔ تیز ہوااور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، دشمنوں کے درمیان شام اورسفید دن کی ہواسمیت نصف درجن شعری مجموعےادبی دنیا میں ان کی پہچان ہیں ۔
عظیم شاعر کی اہلیہ ناہید منیر نیازی گزرے لمحات کو زندگی کا سرمایہ گردانتی ہیں اور خاوند کی یادوں کے سہارے زندگی گزار رہی ہیں۔
منیر نیازی کی اہلیہ ناہید نیازی کہتی ہیں کہ ہم دونوں نے ایک نظر دیکھا، بات پکی ہوئی اور چٹ منگنی، پٹ بیاہ ہو گیا۔
منیر نیازی کی اہلیہ کہتی ہیں نامور شاعر نے پہلی بیگم کی وفات کے بعد انہیں چنا، اور لازوال محبت نام کر دی۔
ناہید منیر کے مطابق شوہر نے کتاب کا انتساب اور ان کے لئے غزل لکھی تو خوشی کی انتہا نہ رہی۔ شاعر بے مثال کی زوجہ کا کہنا ہے کہ خوشیوں کے ساتھ حالات کی تلخیوں کا بھی مل کر مقابلہ کیا۔
انسانی دکھوں کو زبان دینے والے شاعر کے خاندان کے دکھ درد بانٹنا حکام کی ذمہ داری ہے، مگر موجودہ حکومت نے منیر نیازی کے نام جاری ہونے والا معاوضہ بند کر کے بیوہ کو قسمت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
نیلم احمد منیر کہتیی ہیں اپنے جانے کے بعد بھی منیر ہمارے دلوں میں زندہ ہیں ، ان کا کلام آج بھی تازہ ہے ۔
شاعرہ اور ادیبہ صغری صدف کا کہنا ہے کہ منیر نیازی کے ظاہر و باطن ہر طرح سے اچھے تھے ۔منیر نیازی معصوم طبعیت کے مالک تھے ۔
منیرنیازی اپنی ذات میں بے مثال درس گاہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ گوشہ ادب سے منسلک لوگ آج بھی اس عظیم شاعر کو پیار سے یاد کرتے ہیں۔
شاعرہ انجم قریشی منیر نیازی کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں۔ بہت وقت ساتھ گزرا ۔ بہت کچھ سیکھا ان سے ۔
حکومت پاکستان کی طرف سے منیر نیازی کی کوپرا ئیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:چھوٹی بحر میں شاعری کرنے والے بڑے شاعر کی برسی
منیر نیازی ایسا بے مثال شاعر 26دسمبر2006کوجہان فانی سےتوکوچ کرگیالیکن ان کا چلبلا مزاج اوردل موہ لینی والی شاعری آج بھی اہلیان ادب کے دلوں کی دھڑکن ہے۔۔
کلام میں محبت کےاحساس اوراپنائیت کےجذبات کی ترجمانی منیرنیازی کی غزل میں حیرت اور مستی کی کیفیات خدمات پرپرائیڈ آف پرفارمنس اورستارہ امتیاز سےنوازا گیا۔