اسلام آباد اسپتالوں کی کمی کا معاملہ،چیف جسٹس کی چئیرمین نیب سے ملاقات


پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی کے معاملے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین نیب جاوید اقبال سے اپنے چیمبر میں ملاقات کی۔
اس دوران چیئرمین نیب جسٹس (ر) جادید اقبال نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ نیب نے سی ڈی اے کو اسپتال کی تعمیر سے نہیں روکا۔ صرف ایک اشو تھا جس پر نیب نے سی ڈی اے سے تفصیل مانگی تھی۔
خیال رہے آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
پیشی کی دوران سی ڈی اے چیئرمین نے موقف اپنایا کہ انھیں نیب کی جانب سے نوٹسز جاری کئے گئے تھے جس کے باعث ہم نے مزید کارروائی روک دی تھی۔
اسلام آباد کے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ نیب چیرمین کی حاضری سے استثنیٰ ختم کر رہے ہیں، چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر نیب چیمبر میں پیش ہوں۔

بینچ کے رکن جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جو اسپتال حکومت بحرین نے بنانا تھا اور سی ڈی اے نے زمین دینا تھی اس کا کیا ہوا؟

سیکریٹری ہیلتھ نے بتایا کہ ترلائی میں 200 بیڈ کا اسپتال بنانا تھا لیکن اس کا کچھ نہیں ہوا۔ وکیل سی ڈی اے نے بتایا کہ زمین کے حصول کے معاملے میں نیب نے انکوائری شروع کردی اور نیب انکوائری کی وجہ سے زمین کا قبضہ نہیں مل سکتا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے کیلئے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا، نیب سپریم کورٹ کے احکامات کی تذلیل کروا رہا ہے۔

بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت بحرین نے 10 ارب کا تحفہ دیا تھا نیب نے برباد کردیا، ایک درخواست آتی ہے اور نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا شروع کردیتے ہیں، ایک درخواست پر لوگوں کی عزت ختم کردیتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہے جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے، اپنے کام کروا رہی ہے، نیکی کا کام ہو رہا ہے نیب ٹانگ اڑا کر بدنامی کر دیتا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک درخواست آتی ہے اور نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا شروع کردیتا ہے اور لوگوں کی عزت ختم کردیتے ہیں، جو آتا اس پر انکوائری شروع کردیتے ہیں کیا نیب کے علاوہ سب چور ہیں اور ان کے لوگ سچے اور پاک ہیں۔

بینچ کے سربراہ نے کہا کہ نیب کی تحقیقات کرنے کا کوئی معیار ہے یا نہیں، کس نے کس نیت سے درخواست دی اور نیب نے کاروائی شروع کر دی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا کہ چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر چیمبر میں پیش ہوں۔


متعلقہ خبریں