اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وزرا اور اہم پارٹی رہنماؤں کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے۔ وزیراعظم دفتر میں طلب کیے گئے اجلاس کی صدارت عمران خان کریں گے۔
ہم نیوز کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کے آنے والے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنماؤں سے صلاح و مشورہ کیا جائے گا۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت حکومتی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان حکومتی پالیسیوں پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے اور مختلف امور پر پارٹی و حکومتی نقطہ نظر بھی واضح کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کیے گئے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ کل بروز پیر سنایا جائے گا۔ عدالتی فیصلے کو سننے کے لیے سابق وزیراعظم لاہور سے اسلام آباد پہنچ چکےہیں۔
میاں نواز شریف کی وفاقی دارالحکومت آمد کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے منسٹرز انکلیو میں اپنے چھوٹے بھائی اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ملاقات بھی ہوئی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہباز شریف پانچ اکتوبر 2018 سے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں جاری تحقیقات کے سبب نیب کی تحویل میں ہیں۔
پی ایم ایل (ن) کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم اسلام آباد میں ہونے والی اہم ملاقاتوں کے بعد مری روانہ ہو گئے ہیں لیکن احتساب عدالت کا فیصلہ خود سننے کے لیے وہ صبح واپس آجائیں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی فیصلہ سننے کے لیے اسلام آباد میں موجود ہوں گی۔ پارٹی فیصلے کے مطابق اہم پارٹی رہنما بھی فیصلے کے وقت احتساب عدالت پہنچیں گے۔
نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ آنے پر پارٹی کارکنان کی جانب سے کسی بھی ممکنہ ردعمل کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کی ہے۔
ہم نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں واقع جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک، نیب کے تفتیشی افسران اور دیگر سرکاری عملے کو سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
جولائی 2017 کو پانامہ پیپرز اسکینڈل میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکینت سے نااہل قرار دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو یہ ہدایت بھی کی تھی کہ نیب ریفرنسز کوچھ ماہ میں نمٹایا جائے۔
نیب نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن نواز و حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس تیار کیا تھا۔ نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس بنایا تھا۔
اکتوبر 2017 کو نیب کی جانب سے فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے حوالے سے دائر ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر فردِ جرم عائد کی تھی اور ان کے دو صاحبزادوں، حسن نوازو حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دیا تھا۔
جولائی 2018 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ( لندن فلیٹس) ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو سات سال اور کیپپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
شریف خاندان نے جب جج محمد بشیر پر اعتراض کیا تو اس کے بعد دیگر دو ریفرنسز العزیریہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت جج ارشد ملک کو سونپ دی گئی تھی۔ جج ارشد ملک نے 19 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔