تھر میں غذائی قلت اور امراض: تین مزید بچے دم توڑ گئے


تھرپارکر: غذائی قلت اور وبائی امراض سے تھرپارکر میں مزید تین بچے داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ ماہ رواں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے۔

ہم نیوز نے محکمہ صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ سول اسپتال مٹھی میں غذائیت کی کمی اوروبائی امراض کے سبب تین مزید بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں نومولود عبداللہ، مجید نامی شخص کا نومولود بچہ اور رانو نامی خاتوں کا 16 روزہ بچہ شامل ہیں۔

محکمہ صحت کے ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز سے بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ ماہ رواں غذائی قلت اور دیگر امراض کے سبب جان کی بازی ہارنے والے بچوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک 536  بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تھر کے لوگوں کو گھر گھر صحت کے سہولیات دینے والے کروڑوں روپے مالیت کے موبائل یونٹس فراہم کردیے گئے ہیں۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے صورتحال بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کروڑوں روپے مالیت کے موبائل یونٹس دور دراز کے گاؤں و دیہات میں سہولیات فراہم کرنے کے بجائے ٹھیکیدار کے گودام میں موجود ہیں۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق حکومت سندھ نے 2015 میں پڑنے والے قحط میں دو ارب روپے مالیت کے چار موبائل یونٹس فراہم کیے تھے۔

ذرائع کا اس ضمن میں دعویٰ ہے کہ فراہم کیے جانے والے یونٹس میں سے دو موجودہ وزیراعلیٰ سندھ اپنے حلقہ انتخاب سیہون، دادو لے گئے تھے جب کہ دو موبائل یونٹس مٹھی کے گودام میں موجود ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق قحط سالی اور ایمرجنسی کی صورتحال میں بھی موبائل یونٹس تھرپارکر میں فعال ہونے کے بجائے غیر متعلقہ علاقوں اور گودام میں موجود ہیں جو خود ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

موبائل یونٹس اسپیشل انسٹی ٹیوٹ ڈپارٹمنٹ سندہ کی زیر نگرانی کام کرتے ہیں اوربجٹ بھے وہیں سے ملتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں