غزہ: فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی مذاکرات سے متعلق وضاحت کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ ہم نے ہتھیار عالمی نگرانی میں فلسطینی اور مصری ادارے کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ کو ہتھیار ڈالنے سے متعلق اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔
حماس نے کہا کہ ہمیں قطر کے ذریعے امریکہ سے اسرائیل کے مستقل انخلا کی ضمانتیں ملی ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ میں بمباری ختم کرنے پر رضا مند ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حماس اقتدار میں رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مکمل صفایا کردیا جائے گا۔ اور جلد معلوم ہو جائے گا کہ حماس سنجیدہ ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ سے ابتدائی انخلا کی حد پر متفق ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وفد مذاکرات کے لیے مصر روانہ ہو رہا ہے۔ اور امریکہ جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا کے اطالوی کارکن نے اسلام قبول کر لیا
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا معاملہ بہت جلد حل ہونے کی امید ہے۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالی فوراً رہا ہوں۔ امید ہے کہ یہ معاملہ اسی ہفتے کے آغاز میں طے پا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 90 فیصد بات ہوچکی ہے۔ اور انتظامی معاملات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ اس کام کو ہفتوں یا دنوں تک کھینچنا نہیں چاہیے۔

