راولپنڈی: پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا ہے کہ فوج کا کام انتخابات میں معاونت فراہم کرنا ہے، انتخابات میں فوج کی تعیناتی پہلی بار نہیں ہو رہی، گزشتہ انتخابات میں بھی فوج تعینات ہوئی لیکن ہر پریس کانفرنس میں انتخابات پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ملک ایک بار پھر انتخابات کی طرف جا رہا ہے اور 25 جولائی کو عوام حق رائے دہی استعمال کریں گے، الیکشن کمیشن نے پرامن انتخابات کے لیے فوج کی مدد مانگی ہے، پرامن اور دباوَ کے بغیر انتخابات کے لیے فوج معاونت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو انسداد دہشت گردی اور الیکشن ایکٹ کے تحت چھ کام دیے گئے ہیں جن میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری، بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل، ریٹرننگ افسر کو مواد پہنچانے کے لیے سیکیورٹی کی فراہمی اور پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی فراہم کرنا شامل ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے تین لاکھ سے زائد اہل کار درکار ہیں، 21 جولائی تک بیلٹ پیپرز کی طباعت ہو گی، انتخابات سے تین روز قبل فوج تعینات کر دی جائے گی، حساس پولنگ اسٹیشنز پر دو جوان اندر اور دو باہر ہوں گے، نارمل پولنگ اسٹیشن پر اہلکاروں کی تعداد میں کمی ہو سکتی ہے، پولیس کی ذمہ داری پولنگ اسٹیشن کے باہر نظم وضبط قائم رکھنا ہو گی۔
انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ پولنگ اسٹیشنز پر تعینات فوجی اہلکاروں سے سوالات سے گریز کرے اور کسی بھی بے ضابطگی پر ہمیں رپورٹ کرے، انتخابات میں بطور نشان الاٹ ہونے والی جیپ ہماری نہیں ہے، ہر چیز کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، آئی ایس آئی نشانات الاٹ نہیں کراتی۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جنرل فیض کا نام لینے والوں کو علم نہیں ان کا کام کیا ہے، ہم کسی کو کان میں ہدایت دے کرغلط کام نہیں کرا سکتے، ساڑھے تین لاکھ اہل کاروں کو غلط ہدایت کیسے دیں گے، کیسے ممکن ہے کہ آپ ایک فون پر وہ کام کریں جو میں کہوں۔
انہوں نے کہا کہ فوج کو پتہ ہے اس نے کیا کرنا ہے لیکن فوج ریاستی راز نہیں بتا سکتی، فوج نے بہت کچھ سیکھا ہے، ہم اپنے مقصد سے دور نہیں ہوں گے، فوج کی کوئی پارٹی نہیں ہے، غیر ملکی مبصرین کو بھی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔