اسلام آباد: دنیا کے مختلف ممالک میں انتخابات کے دوران قیدیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق مختلف قوانین موجود ہیں۔
پولینڈ کی عدالتیں مجرم کو آزاد ہونے کے بعد بھی ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کرنے کا حق رکھتی ہیں، ترکی میں جان بوجھ کر جرم کرنے والے ملزم کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں، مالٹا میں ملزمان ایک سال قید کاٹنے سے قبل ووٹ نہیں ڈال سکتے۔
اٹلی اور یونان میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم مستقل طور پر ووٹ ڈالنے کا حق کھو دیتے ہیں، بھارت میں ٹرائل یا قید کے دوران ملزمان ووٹ نہیں ڈال سکتے، فرانس میں ملزم کے ووٹ ڈالنے کا انحصار اس کی سزا پر ہوتا ہے۔
متعدد یورپی ممالک میں قیدیوں کو جرائم کی بنیاد پر ووٹ دینے کے حق سے محروم نہیں کیا جاتا، فن لینڈ جیسے کئی ملکوں میں قیدیوں کو جیل سے ووٹ دینے کا اختیار دیا جاتا ہے، ریاست کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کے علاوہ تمام جرمن قیدی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
امریکہ کی تمام ریاستیں قیدیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق خود قانون سازی کرتی ہیں، امریکہ میں 1976 میں 12 لاکھ قیدیوں کے مقابلے میں 2012 میں 58 لاکھ قیدیوں کو ووٹ دینے سے محروم رکھا گیا جس میں سب سے زیادہ قیدی (15 لاکھ) ریاست فلوریڈا سے تھے۔
دنیا کے کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں قیدیوں کو عام شہریوں کی طرح ووٹ دینے کے حقوق حاصل ہیں، ان ممالک میں کینیڈا، کروشیا، ڈنمارک، اسرائیل، کینیا، آئرلینڈ، ناروے، پیرو، پولینڈ، رومانیہ، سربیا، سویڈن اور زمبابوے شامل ہیں۔