اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کرنے کی ہدایت کر دی

اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کرنے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے،سی ڈی اے کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کیلئے نافذ کیا گیا تھا،نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہو چکی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہو چکا ہے، اب حکومت اسے تحلیل کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے کہا کہ یقینی بنانا جائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔

پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان قواعد کی خلاف ورزی پر معطل

اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جا سکتے، سی ڈی اے کے پاس رائٹ آف وے یا ڈائریکٹ ایکسس جیسے ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا جاتا ہے، مذکورہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے مذکورہ ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔

عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے کے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا، ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مرکزی شاہراہ سے ڈائریکٹ ایکسس ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں