سندھ کا بجٹ، تنخواہوں میں 12 فیصد، پنشن میں 8 فیصد اضافے کا اعلان


کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کا بجٹ 26-20025 پیش کر دیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ کا حجم 3 ہزار 451 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنشن میں بھی 8 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا گیا۔ جاری اخراجات کی مد میں 2 ہزار 149 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ جبکہ گزشتہ سال جاری اخراجات ایک ارب 912 روپے رکھے تھے۔

تعلیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے بجٹ میں 12.4 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔ اور تعلیم کے لیے 523 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیمی بجٹ کل جاری اخراجات کا 25.3 فیصد بنتا ہے۔ اور پرائمری تعلیم کا بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کر دیا گیا۔ جبکہ سیکنڈری تعلیم کا بجٹ 68.5 ارب روپے سے بڑھا کر 77.2 ارب روپے کر دیا گیا۔ نئے مالیاتی سال میں 4 ہزار 400 اساتذہ اور عملے کی بھرتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 4 آئی بی اے کمیونٹی کالجز کے قیام کا اعلان کیا۔ 34 ہزار 100 سے زائد پرائمری اسکولوں کو علیحدہ بجٹ اور اخراجات فراہم کیے جائیں گے۔ جبکہ غریب اور ہونہار طلبا کی معاونت کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

شعبہ صحت کی بجٹ میں تفصیلات سے متعلق بتایا کہ صحت کے لیے 326.5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اور صحت کا بجٹ پچھلے سال کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 146 ارب روپے صحت کے اداروں اور یونٹس کو گرانٹس کی مد میں دیئے جائیں گے۔ ایس آئی یو ٹی کے لیے 19 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو کے لیے 16.5 ارب روپے رکھے گئے۔ لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایمبولینس سروس اور موبائل تشخیصی یونٹس کو دیہی علاقوں تک توسیع دینے کا اعلان بھی کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کیا گیا ہے۔ اور قابل تجدید توانائی، صاف پانی اور صفائی کی 475 نئی اسکیمیں شروع ہوں گے۔ تعلیم کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 99.6 ارب روپے مختص ہیں اور صحت کے لیے 45 ارب، آبپاشی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 73 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 132 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اور نئے بجٹ میں کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبے شامل ہیں۔ جبکہ کراچی کی سڑکوں کی مرمت، سیوریج اور پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری کے لیے رقوم مختص کی گئی ہیں۔ کراچی میں شہری ٹرانسپورٹ کو وسعت دی جائے گی۔ اور پاکستان کی پہلی 50 الیکٹرک بسیں کراچی میں متعارف کرائی جائیں گی۔ کراچی میں اگست 2025 تک مزید 100 بسیں شامل کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے بی آر ٹی منصوبوں میں پیشرفت اور یلو لائن تکمیل کے قریب بھی بجٹ میں شامل ہیں۔ ریڈ لائن پر 50 فیصد سے زائد کا مکمل منصوبہ شامل ہے۔ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ میں اے آئی کیمروں اور کوریج میں وسعت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ کورنگی کاز وے پل اور شاہراہِ بھٹو کی بہتری کے لیے اقدامات بھی بجٹ کا حصہ ہیں۔ تاریخی مقامات کی بحالی، کاروباری علاقوں کی بہتری کی اسکیمیں بجٹ کا حصہ ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ میں ڈیجیٹل گورننس کےلیے بھی کئی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل پیدائشی رجسٹریشن نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اور 2028 تک 100 فیصد کوریج کا ہدف مقرر ہے۔ ڈیجیٹل پیدائشی رجسٹریشن نظام کو صحت و تعلیم کے ڈیٹا سے مربوط کیا جائے گا۔

زراعت سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 2 لاکھ سے زائد کسانوں کو سبسڈی اور جدید زرعی مشینری کی فراہمی کے لیے بینظیر ہاری کارڈ کا اجرا کیا جا رہا ہے۔ اور ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ زراعت کے فروغ کے لیے ڈرپ ایری گیشن پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کلسٹر فارمنگ منصوبے بھی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پسند کسانوں کو بغیر سود قرضے فراہم کرنے کے لیے سندھ کوآپریٹو بینک کے قیام کی فزیبلٹی اسٹڈی جاری ہے۔ تعلیم کے بجٹ کو مرکز سے اسکولوں کی سطح پر منتقل کر دیا جائے گا۔ اور اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو انتظامی اخراجات کے لیے براہ راست فنڈز دستیاب ہوں گے۔ خصوصی افراد کے لیے سہولیات بڑھائی جائیں گی۔ اور وظائف میں اضافہ اور نئے بحالی مراکز کا قیام بھی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ نے سندھ بھر میں یوتھ ڈیولپمنٹ سینٹرز کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینٹرز میں نوجوانوں کو ہنر سکھانے، کیریئر کونسلنگ اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگرامز شروع کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے کے لیے 5 محصولات ختم کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پروفیشنل ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی اور سیلز ٹیکس کو آسان بنانے کے لیے نیگیٹو لسٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کے لیے 12 فیصد ایڈہاک ایلیف الاؤنس ملے گا۔ اور گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا۔ پنشن میں بھی 8 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ معذور ملازمین کے لیے کنوینس الاؤنس میں اضافہ جبکہ وکلا، صحافیوں اور اقلیتوں کے لیے فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کی مد میں خصوصی گرانٹس فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ سندھ کی غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ صوبے اور ملک کو امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اتحاد اور اجتماعی کوششوں کی اپیل کرتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ایک جامع بجٹ ہے۔ سماجی بہتری، بنیادی ڈھانچے کی جدت اور اقتصادی خودمختاری کے لیے پرعزم ہیں۔ اور سندھ ایک انقلابی سال کے لیے تیار ہے۔ سندھ کے عوام کا شکریہ جو پیپلزپارٹی پر اعتماد کرتے ہیں۔ اور عوام نے پیپلز پارٹی کو حالیہ الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ دیئے۔ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کر لی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، مسلح افواج اور عوام نے متحد ہو کر دشمن کو جواب دیا۔ اور میڈیا نے بھی مثبت کردار ادا کرکے قوم کو متحد کیا۔ گزشتہ سال بہت مشکل رہا اور آئی ایم ایف کی پابندیوں کے باوجود ہم نے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے لیے بھی زیادہ فنڈز مہیا کیے۔ ہرسال کی طرح اس سال بھی عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ اس سال صحت پر 344 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ اور این آئی سی وی ڈی میں پورے پاکستان سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ ایس آئی سی وی ڈی کے پاس اسپتالوں کا وسیع نیٹ ورک ہے۔ اور گمبٹ انسٹی ٹیوٹ میں اس سال 308 لیور ٹرانسپلانٹ کیے گئے۔ ایس آئی سی ایچ میں بچوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ بچوں کی صحت کا دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے پی ایم سی میں 2 سال کے دوران بستروں کی تعداد دگنی کر دی گئیں۔ ایس آئی یو ٹی صحت کا جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا سرکاری ادارہ بن گیا۔ اور ایس آئی یو ٹی کے پاس پاکستان کا سب سے بڑا ڈائلائسز سینٹر ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال امن و امان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اور حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرائم میں بڑی کمی آئی ہے۔ کچے کے علاقے میں کامیاب آپریشنز کیے اور کئی وارداتیں ناکام بنائی گئیں۔ منشیات کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے اور کئی منشیات فروش گرفتار کیے گئے۔ جبکہ صرف منشیات کے خلاف جنگ نہیں بلکہ نوجوانوں کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہائی ویز پر اے آئی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ اور ٹریفک اصلاحات کے لیے کئی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔ پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں۔ پولیس کے لیے صحت کی سہولیات میں اضافہ اور شہدا پیکج میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پولیس اسٹیشن کی سطح پر فنڈز فراہم کیے گئے۔ اور ایس ایچ اوز کو مالیاتی اختیارات دیئے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی اے ڈی پی کا حجم 520 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اور ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ غیر ملکی منصوبہ جاتی معاونت کی مد میں 366.72 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اور وفاقی پی ایس ڈی پی گرانٹس کی مد میں 76.28 ارب روپے کی شمولیت ہو گی۔ صوبائی ترقیاتی منصوبوں کی مجموعی تعداد 3 ہزار 642 ہے۔ اور جاری منصوبوں پر 400.5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 119.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اور نئے منصوبوں کے لیے 17.4 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ تعلیم کے شعبے کے لیے 102.8 ارب روپے، صحت کے شعبے میں 45.4 ارب روپے، آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 84 ارب روپے۔ زراعت، لائیو اسٹاک اور فشریز کے لیے 22.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں