کویت سے محمد عمران:۔ اوورسیز پاکستانیوں میں سے کویت میں مقیم پاکستانی “پہلی پوزیشن پر، پاکستان اور کویت کے درمیان سکلڈ ورکرز کی بھرتی کو آسان بنانے کیلئے”لیبر معاہدے” کو حتمی شکل دے دی گئی۔
عرب ممالک میں سے جب بھی کویت کا ذکر آتا ہے تو اس کی مضبوط کرنسی کی بات ضرور کی جاتی ہے اور پاکستانیوں کیلئے کویت کا سفر کرنا ایک خواب جیسا رہا ہے کیونکہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے پاکستانی لیبر کیلئے کویت کے ویزے ملنا تقریباً ناممکن سا رہا ہے، صرف پاکستانی پروفیشنلز جن میں میڈیکل سٹاف اور انجینئرز سمیت کچھ دیگر شعبہ جات شامل ہیں کے افراد کو ہی کویت کا سفر کرنے کا موقع ملا ہے۔ باقی عوام کیلئے کویت کا ویزہ یورپ کے ویزہ سے زیادہ نہیں تو کم از کم اتنی اٹریکشن ضرور رکھتا ہے۔
اب چونکہ کویت کی حکومت کی جانب سے ویزوں پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے اور پاکستانیوں کو بھی فیملی وزٹ، ورک اور کاروباری ویزوں کا اجرا شروع کیا جا چکا ہے تو ایسی صورتحال میں لوگوں کو مستند معلومات درکار تھیں کہ ویزوں کے حصول کیلئے کن مراحل سے گزرنا پڑے گا، پاکستان اور کویت کے درمیان تجارتی شراکت داری اور کاروبار کے مواقع کیا ہیں ۔ ان سب سوالات کے جواب جاننے کیلئے ہم نے کویت میں پاکستانی سفارتخانہ سے رابطہ کیا اور براہ راست سفیر پاکستان سے عوام پاکستان کیلئے ان سوالات کے جواب جاننے کی کوشش کی۔
امریکہ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
ویزوں سے متعلق ہمارے بنیادی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی ہاں، یہ پاکستانی کمیونٹی کیلئے ایک اہم پیشرفت ہے۔ کویت کی حکومت نے یکم مئی سے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا کے حصول کے طریق کار نرمی اور سہولت دے دی ہے – اس میں ورک اور بزنس ویزا بھی شامل ہیں ، یہ اقدام دوطرفہ اعتماد کا مظہر ہے۔ ابھی مئی کا مہینہ ختم ہی ہوا ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے اجراء میں کچھ وقت لگے گا لیکن سفارتخانہ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتا ہے کہ ویزا کا اجراء عملی طور پہ یکم مئی سے شروع ھو چکا ہے ۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ویزا کی تعداد مزید بڑھے گی، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں تیزی آ رہی ہے۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے سفیر پاکستان سے اگلا سوال کیا کہ پورے دنیا میں تعلقات کا معیار اور پیمانہ بدل گیا ہے، تجارت اور سرمایہ کاری سے تعلقات کی مضبوطی اور گہرائی کو جانچا جارہا ہے، پاکستان اور کویت کے درمیان تجارت کا حجم کیا ہے؟ پاکستان سے کونسی اشیاء کویت کو درآمد کی جارہی ہیں؟
اس کے جواب میں ڈاکٹر ظفر اقبال نے بتایا کہ پاکستان اور کویت کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم تقریباً دو ارب ڈالر سالانہ سے زائد ہے۔ پاکستان سے کویت کو جن اشیاء کی برآمدات ہو رہی ہیں ان میں چاول، گوشت، آم، ٹیکسٹائل، کھیلوں کا سامان، طبی آلات اور زرعی اجناس شامل ہیں۔ ہم اس تجارتی حجم کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں، اور اس کیلئے دونوں ملکوں کے تجارتی شعبوں کے آپس میں روابط بڑھانے اور ان کو ایک دوسرے کے قریب لانے پہ کام کیا جا رہا ہے۔
پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کر دیا
برآمدات کے شعبے میں حالیہ مہینوں میں قابلِ ذکر بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے دوران پاکستان کی کویت کو برآمدات میں 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ تجارتی روابط کی مضبوطی کا واضح اشارہ ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اضافہ نہ صرف پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں اضافے کی علامت ہے بلکہ تجارتی پالیسیوں کے درست سمت میں سفر کا بھی ثبوت ہے۔ سفارتخانے نے اس سلسلے میں ایک تفصیلی مارکیٹ ریسرچ کی اور ایک رپورٹ تیار کی -یہ رپورٹ تمام پاکستانی چیمبرز آف کامرس اور تجارت سے متعلقہ اداروں کو بھجوائی کئی جس میں پاکستانی ایکسپورٹرز کیلئے تفصیلی رہنمائی فراہم کی گئی ہے –
یہ ریسرچ رپورٹ وقتا فوقتا اپڈیٹ بھی کی جاتی ہے –
جب ہم نے پوچھا کہ حال ہی میں آپ کی کویت چیمبر آف کامرس کے عہدیداران سے ملاقات ہوئی، کیا کویتی سرمایہ کاروں کے کسی وفد کا مستقبل قریب میں دورہ پاکستان متوقع ہے؟ کیا سمجھتے ہیں کہ کویتی سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان میں کون سے پوٹینشل شعبے سرمایہ کاری کیلئے بہتر ثابت ہو سکتے ہیں؟
جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی ملاقات کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستان میں توانائی، زراعت، انفراسٹرکچر، آئی ٹی، ہاؤسنگ اور لوجسٹکس کے شعبے کویتی سرمایہ کاری کیلئے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں نے ان شعبوں کو مزید پرکشش بنا دیا ہے۔
کویت پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے سرِفہرست ممالک میں شامل ہے۔ جاری مالی سال کے دوران کویت پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے خلیجی ممالک میں دوسرے نمبر پہ ہے، یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد اور اقتصادی تعلقات کی غمازی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اشیاء کی برآمد کے حوالے سے کویت ایک مستحکم مارکیٹ ہے۔ لائیو سٹاک اور گوشت کے علاوہ خاص طور پر چاول، آم، پیاز، آلو، گندم، اور گنے سے تیار مصنوعات کیلئے مواقع موجود ہیں۔ امیر کویت سے ملاقات میں فوڈ سیکیورٹی پر بات ہوئی اور پاکستان کے ساتھ اس شعبے میں تعاون بڑھانے پہ تبادلہ خیال ہوا ۔ ہم چاہیں گے کہ پاکستانی زرعی برآمدکنندگان اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
ایک اہم سوال جو پاکستانی کاروباری افراد کی طرف سے کافی زیادہ پوچھا جارہا ہے کہ پاکستانیوں کیلئے کویت کی جانب سے بزنس کمرشل ویزہ کے اجراء کا بھی آغاز کیا گیا ہے، لیکن اس حوالے سے رہنمائی درکار ہے کہ یہ ویزہ حاصل کیسے کیا جاسکتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ بزنس ویزہ حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو رجسٹرڈ پاکستانی کمپنی سے لیٹر، تجارتی رجسٹریشن، بینک اسٹیٹمنٹ، اور کویت میں اپنے بزنس پارٹنر یا میزبان کمپنی کا دعوت نامہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔
اسپیکر، چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں اضافے پر خواجہ آصف کی کڑی تنقید
ایک اور سوال کے جواب میں سفیر پاکستان نے بتایا کہ کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی دو طرفہ تعلقات کا ایک اہم ستون ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کویت میں اس وقت 93 ہزار سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو ہر سال وطن عزیز کو تقریباً ایک ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔ یہ ترسیلات فی کس اوورسیز پاکستانی کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہیں، جو کہ کویت میں مقیم پاکستانیوں کی محنت، دیانت داری اور ملک سے وابستگی کا مظہر ہیں۔
موجودہ مالی سال کے پہلے دس مہینوں میں کویت سے پاکستان بھیجا گیا زرمبادلہ تقریباً 720 ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو کہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 12 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ یہ اضافہ ہمارے محنت کش پاکستانیوں کی وطن سے محبت اور مالی نظام پر اعتماد کا ثبوت ہے۔ ہم حکومت پاکستان کو یہ تجویز دے رہے ہیں کہ جو اوورسیز پاکستانی بھاری زرمبادلہ پاکستان منتقل کر رہے ہیں، اُنہیں خصوصی مراعات دی جائیں، جیسے کہ گرین چینل کی سہولت، نیا پاکستان سرٹیفکیٹس پر بونس، اور ایئرپورٹس پر ترجیحی سہولیات۔ یہ سفارشات وزارت اوورسیز پاکستانیز کو بھیجی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر ظفر اقبال نے یہ بھی خوشخبری سنائی ہے کہ کویت اور پاکستان کے درمیان نیا لیبر معاہدہ دونوں حکومتوں کے درمیان تقریباً حتمی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت سکلڈ اور سیمی سکلڈ ورکرز کی پرائیویٹ سیکٹر کیلئے بھرتی کو آسان اور شفاف بنایا جائے گا تاکہ محنت کشوں کو قانونی تحفظ حاصل ہو۔
اس سوال کے جواب میں کہ کویت کی مختلف جیل میں کتنے پاکستانی قید ہیں، زیادہ تر افراد کن جرائم میں سزا بھگت رہے ہیں، سفارتخانہ پاکستان ان افراد کی قانونی معاونت کیلئے کوئی اقدامات اٹھا رہا ہے؟ ڈاکٹر ظفر اقبال نے جواب میں کہا کہ اس وقت کویت کی مختلف جیلوں میں کچھ پاکستانی قید ہیں۔ ان میں سے اکثریت معمولی نوعیت کے جرائم جیسے کہ اقامہ قوانین کی خلاف ورزی، رہائشی اجازت ناموں کی میعاد ختم ہونا اور مالی تنازعات جیسے معاملات میں قید ہے۔ سفارتخانہ پاکستان ان تمام افراد سے رابطے میں ہے اور قانونی معاونت، قونصلر رسائی اور بعض کیسز میں مقامی وکیل کی خدمات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔