بھارتی فوج کا نام نہاد سیکولر چہرہ بے نقاب، بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دویدی نے وردی میں متنازع ، انتہا پسند “بابا” جگدگرو رام بھدر آچاریہ کے آشرم میں حاضری دی۔
یہ واقعہ بھارت کی سیکولر فوجی روایت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے اور اس کے خطے کے امن و استحکام پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مشرقی اُدھم پور میں لوک سبھا کے رکن رنبیر سنگھ پٹھانیا کی بھارتی فوج پر شدید تنقید
اس ملاقات کے دوران روحانی پیشوا نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو “دکشینا” کے طور پر واپس کرنے کی درخواست کی، جسے فوجی سربراہ نے مبینہ طور پر قبول کیا۔ یہ فوجی غیر جانبداری کا خاتمہ اور عسکری ادارے کو مذہبی ایجنڈے کا آلہ کار بنانے کی مثال ہے۔
یہ پیشرفت نہ صرف بھارت کی مسلح افواج کے سیکولر ڈھانچے کو چیلنج کرتی ہے بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی سنگین خطرات پیدا کرتی ہے۔ مذہبی قوم پرستی اور فوجی امور کا امتزاج ہمسایہ ممالک، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے، اور کشمیر میں صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
بھارتی وزیراعظم کو جی 7 اجلاس میں شرکت کیلئے کینیڈا کی جانب سے دعوت نامہ نہیں دیا گیا
رام بھدرآچاریہ وہ متنازعہ گرو ہے جو بابری مسجد کیس کے کلیدی گواہ، دلت مخالف اور مذہبی انتہا پسندی کا چہرہ ہے، جو اکثر مسلمانوں، عیسائیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف زہر افشانی کرتا اور غیر قانونی زمینوں پر قبضہ کر کے ہندو تقاریب کا جشن منا کر ریاستی اعزازات سیاسی وفاداری کے صلے میں حاصل کرتا ہے۔