فرحان بخاری: جمعرات کے روز پاکستان نے بھارت کے خلاف جاری تنازعے میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کی، جو جنوبی ایشیا کے دو جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کا حصہ ہے۔
بدھ کے روز کی کامیابی کے بعد، جب پاکستان کے چین سے حاصل کردہ جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے جن میں پہلی بار تین فرانسیسی رافیل طیارے بھی شامل تھے جمعرات کو پاکستان کی مسلح افواج نے اسرائیلی ساختہ 25 ’ہاروپ‘ ڈرونز کو کامیابی سے تباہ کر دیا۔
دنیا بھر کی فضائی افواج اب بھی پائلٹوں کے ذریعے اڑائے جانے والے لڑاکا طیاروں کا استعمال کرتی ہیں، لیکن اب وہ بغیر پائلٹ والے ڈرونز پر بھی تیزی سے انحصار کر رہی ہیں، جنہیں زمین سے جدید ریڈارز اور کمپیوٹرز کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
بھارتی ڈرونز کا مکمل طور پر تباہ ہونا، بدھ کے روز بھارتی حملے کے بعد پاکستان کی فضائی حدود کے دفاع کی صلاحیت کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کو مار گرانے کی ان دو مسلسل کارروائیوں نے دنیا بھر کے ماہرین کو حیران کر دیا جو انسان بردار اور بغیر پائلٹ طیاروں کی کارکردگی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بھارت کی فضائیہ کی طاقت کی جو تصویر نئے طیاروں کی شمولیت سے ابھری تھی، وہ یکدم بکھر گئی۔
بدھ کے روز رافیل طیاروں کی ساکھ کو جو دھچکا پہنچا، اس کے اثرات یورپ میں اس کے حصص کی قیمت پر بھی پڑے۔ گھبرائے ہوئے سرمایہ کاروں نے کمپنی سے ہاتھ کھینچ لیا اور یہ دیکھنے لگے کہ رافیل کس طرح دوبارہ ایک ناقابلِ تسخیر لڑاکا طیارے کے طور پر اپنی ساکھ بحال کرے گا۔ اسی دوران ایک دن میں 25 ہاروپ ڈرونز کا نقصان، اس سسٹم کی دشمن کے علاقے میں ہدف کا سراغ لگانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت پر بھی سوالات اٹھا گیا۔
اسرائیل کا ایران پر میزائل حملہ، ایران کا 3 ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ
پاکستان نے رافیل اور ہاروپ، دونوں خطرات کا کامیابی سے مقابلہ کیا، اور جمعرات کو تجزیہ کار وزیرِاعظم شہباز شریف کے اعلان کردہ ممکنہ ردعمل کے منتظر تھے۔ تاہم، بھارت کے انسان بردار اور بغیر پائلٹ طیاروں کے خلاف دو روزہ کامیاب دفاعی کارروائی کے بعد، پاکستان پہلے ہی واضح فتح حاصل کر چکا تھا۔
جہاں تک پاکستان کے دفاعی تیاریوں کا تعلق ہے، پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے خود کو کامیابی سے جدید طیاروں سے لیس کر لیا ہے، جن میں جے ایف-17 بلاک III، جے-10 سی، اور مقامی طور پر تیار کردہ یا چین اور ترکی سے حاصل کردہ متعدد ڈرونز شامل ہیں۔
مستقبل کے حوالے سے، پی اے ایف نے جنوبی ایشیا کے پہلے ففتھ جنریشن کے لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، تاکہ خطے کی سب سے طاقتور فضائیہ بن سکے۔ اس منصوبے کے تحت، پی اے ایف چین کے جدید ترین جے-31 لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجیز سے لیس ہیں۔
بھارت کے لیے، جس نے آٹھ ارب امریکی ڈالر کے عوض 36 رافیل طیارے خریدے تھے، اس ہفتے ایک بڑا دھچکا لگا۔ حالات اس وقت مزید خراب ہوئے جب دہلی نے حال ہی میں تقریباً 7.5 ارب امریکی ڈالر کی لاگت سے مزید رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا، تاکہ اپنے دو طیارہ بردار بحری جہازوں کو لیس کیا جا سکے۔ اب ان مہنگے ترین لڑاکا طیاروں کی خریداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، کیونکہ یہ پاکستان کے خلاف تنازعے میں بری طرح ناکام ہوئے۔