شیریں فرہاد نے دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیا

شیریں فرہاد

شیریں فرہاد نے دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔

کوئی بھی تخلیق کتنی اچھی ہے اس کا اندازہ دیکھنے والوں کے ردعمل سے ہوتا ہے بالخصوص سوشل میڈیا کی دنیا میں فوری طور پر ہلچل مچ جاتی ہے ۔گزشتہ دنوں جب ہم ٹی وی کی جانب سے ڈرامہ سیریل ’’شیریں فرہاد‘‘ کی ہلکی پھلکی جھلکیاں نظر آئیں سوشل میڈیا میں بے چینی پھیلنی شروع ہوگئی ‘ ایک میٹھی سی بے چینی جس میں انتظار کی شدت تھی کیونکہ ہر ایک اس بات کو جانتاتھا کہ منفرد نظر آنے والا ڈرامہ جلد ہی کسی نہ کسی ڈرامے کے متبادل کی صورت میں سامنے آجائے گا۔

ہم ٹی وی کی کریٹو ٹیم نے لوگوں کی بے چینی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ‘ڈرامے کو دھیرے دھیرے لوگوں کے سامنے کچھ اس طرح سے لانا شرو ع کیا گویا صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔ ڈرامے کے موڈ کے عین مطابق ٹیزرز آنے شروع ہوئے ‘ لوگوں کا تجسس بڑھا‘ جھلکیوں کا سلسلہ ڈرامہ آن ائیر ہونے سے چند گھنٹے قبل تک دراز رہا جس نے لوگوں کی طلب میں مزید اضافہ کیا اور بالاخر 26اپریل کی شب 8بجے ڈرامہ آن ائیر ہوگیا۔

ایک گھنٹے کے بعد سوشل میڈیا شیریں فرہاد کے قصوں سے گونجنے لگا اور ’’ہم ‘‘ نے میدان مار لیا۔ ایک ایسا ڈرامہ جو ہمیں سحرانگیز ماضی میں لے جانے کے ساتھ تلخیوں کا مزہ بھی چکھاتا ہے‘ حقیقت کی دنیا سے آگاہ کرتا ہے اور بتایا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی کام ہو اس میں مشکلات پیش آتی ہیں ‘ ہر کامیابی کے پیچھے کئی مسائل ‘ کئی تلخیاں اور درد پوشیدہ ہوتے ہیں ۔

75 کی دور کے پس منظر میں بنائے جانے والی یہ ڈرامہ سیریل شیریں فرہاد ‘کہانی ہے ایک ایسے آدمی کی جس کا رزق فلم انڈسٹری سے وابستہ ہے ۔ وہ ہر بڑے فنکار کے کپڑے سیتا ہے اور سب سے اچھے روابط ہیں‘ وہ متمول آدمی ہے ‘ایک بیٹی ہے شیریں ‘ اور وہ اسے ہیروئن بنانے کے خواب دیکھتا ہے ۔ شیریں باپ کی خواہش کا احترام کرتی ہے لیکن اسے اس شعبے سے ماں کی ناپسندیدگی کا بھی لحاظ ہے ۔ باپ اسے بتدریج انڈسٹری کی جانب دھکیلتا ہے اور شیریں باپ کی چاہت کے آگے ہار جاتی ہے۔

مسائل کی وجہ سے ڈراموں کی شوٹنگ وقت میں مکمل نہیں ہوتی، سنیتا مارشل

فرہاد ‘ ڈرامے کا دوسرا مرکزی کردار‘ ایک پڑھا لکھا اور باشعور انسان ۔ بہن اور اسٹیشن ماسٹر باپ کو بے حد چاہتا ہے‘ ان کی خواہشات کا خیال رکھتا ہے لیکن فلم انڈسٹری کی چاہت اسے کہیں کا نہیں چھوڑتی۔ باپ اور بہن کو پیچھے چھوڑ کر انڈسٹری کا حصہ بننا چاہتا ہے لیکن کیسے؟ یہ سوال اسے پریشان کرنے لگتا ہے ‘ وہ ماسٹر سے ملنے کی کوشش کرتا ہے اور ان کا دامن تھام کر آگے بڑھنے لگتا ہے لیکن ایک راستہ اسے شیریں کی جانب بھی لے جاتا ہے اور یہ وہ راستہ ہے جہاں سے شیریں فرہاد کی داستان شروع ہوتی ہے ۔

کہانی آگے کس طرح سے اور کیسے بڑھے گی ‘ یہ سناکر آپ لوگوں کے تجسس کو مزید ہوا نہیں دینی چاہئے کیونکہ اس حوالے سے کرنے والی اور بھی بہت سی باتیں ہیں جیسے کہ اس ڈرامے کو بنانے کا فیصلہ کوئی آسان تھا۔آج کے جدید دورمیں رہ کر 50سال پہلے یا 50سال بعد کی بات کرنا یقینا ایک مشکل امر ہے اس کیلئے پوری طرح تحقیق کیا جانا نہایت ضروری ہے۔1975میں کیسے کپڑے پہنے جاتے تھے‘ ہمارے اردگرد کا ماحول ‘ بول چال ‘ رہن سہن اور کھانا پینا کیسا تھا ہر چیز پر پوری گرفت کے بعد ہی کوئی ایسی سیریل یا سیریز پیش کرنے کی جرات کی جاسکتی ہے اور یہ جرات کی علی معین نے اور بہت خوب کی۔

انہوں نے نہایت خوبصورتی سے ڈرامہ پرانے زمانے میں لے جاکر اسے اسی انداز میں فلمایا‘ ڈرامے کے مرکزی کرداروں فرحان سعید اورکنزہ ہاشمی نے تو بہترین اداکاری کی ہے ساتھی اداکاروں نے بھی اپنے اپنے کرداروں سے بھرپور انصاف کیا ہے ۔ ڈرامے کے ڈائریکٹر ہیں اسد ممتاز جبکہ پیش کش ایم ڈی پروڈکشنز کی ہے ۔ ڈرامے کے نمایاں کرداروں میں فرحان سعید‘ کنزا ہاشمی‘ عرفان موتی والا‘ راشد فاروقی ‘ سلیم معراج‘ علی طاہر‘ علی رضوی ‘ ژالے سرحدی اور دیگر شامل ہیں ۔

ڈرامے کے نشر ہونے سے ڈرامے کا جو تاثر تھا ڈرامے نے اپنی ریلیز کے بعد اسے قائم رکھا۔ لوگوں کے مطابق یہ روایت سے ہٹ کر ایک ڈرامہ ہے ۔ پہلی دو اقساط ان کے معیار پر پوری اتری ہیں اور انہیں توقع ہے کہ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھے گی ویسے ویسے ڈرامہ مزید دلچسپ ہوجائے گا ‘ پورے میڈیا پر فرحان سعید اور کنزا ہاشمی کی جاندار جوڑی چھائی ہوئی ہے۔ ڈرامے کی آنے والی اقساط میں فلم انڈسٹری کی صورتحال‘ اتار چڑھائو ‘ انسانی رشتوں کی نزاکتیں اور دیگر جزئیات یقینا اس ڈرامے کی قدر میں اضافہ کرتے ہوئے ڈرامہ دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیں گی۔


متعلقہ خبریں