اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سول نافرمانی کا شوق بھی پورا کر لے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہم نیوز کے پروگرام “ہم دیکھیں گے” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں نواز شریف نے امریکہ میں عافیہ صدیقی کے لیے بات کی تھی۔ امریکہ میں بھی سیاستدانوں کی مختلف رائے ہوتی ہے۔ جبکہ امریکہ کو سیاسی رہنماؤں کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر ختم ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے علاقائی معاملات میں کسی کی حمایت کی ضرورت نہیں۔ اور ہم نے اپنے داخلی مفادات کو اہمیت دینی ہے۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اور امریکہ میں حکومت تبدیل ہونے سے خارجہ پالیسی میں زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امریکہ کے لیے بہت اہم رہا ہے۔ اور ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) میں منظوری امریکہ کی مدد سے ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ایوان میں چل کر اپوزیشن کے پاس گئے تھے۔ اور یہ کہتے تھے کہ ہم چوروں سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کے لیے کوئی فارمل آفر نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں، مذاکرات نہیں کرنے تو نہ کریں، عمر ایوب
پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے تحریک انصاف کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ یہ اسپیکر کے پاس جائیں اور پارلیمنٹ کی سطح پر کہیں مذاکرات چاہتے ہیں۔ اور پی ٹی آئی کی پالیسی میں تبدیلی آئی تاہم پہلا قدم یہ اٹھائیں۔ پی ٹی آئی والوں کے پاؤں میں مہندی تو نہیں لگی ،اسپیکر کو جا کر کہیں مذاکرات چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں سب چیزیں ایک دم ختم ہو جائیں جو نہیں ہو سکتا۔ یہ اپنا سول نافرمانی تحریک کا شوق بھی پورا کرلیں۔ اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو گا۔ علی امین گنڈاپور نے 3 بار اسلام آباد پر حملے کی کوشش کی۔ وہ سرکاری ملازمین کو لے کر اسلام آباد پر چڑھائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے اپنے آپ کو صوبے تک محدود کرنا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی 26 نومبر اور 9 مئی کی مذمت کریں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد فیض حمید نے کچھ سر گرمیوں میں حصہ لیا۔ اور انہی سرگرمیوں کی وجہ سے فیض حمید کے خلاف ایکشن لیا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف والے اپنے دور میں ملٹری کورٹس کو حلال کہتے تھے۔ بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کے بارے میں علم نہیں۔
مولانا فضل الرحمان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی میرے سے کوئی ناراضگی نہیں۔ اور مجھے نہیں معلوم کہ مولانا فضل الرحمان کس سے ناراض ہیں۔ نواز شریف 6، 7 ماہ سے متحرک نہیں ہیں۔ جبکہ ایک دو میٹنگز میں نواز شریف سب سے ملے۔ خرم دستگیر نے مجھ سے نواز شریف کی ملاقات کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو تحریک انصاف کے بھگوڑے بھی آئے ہوئے تھے۔ جو گاڑیوں میں آئے اور پھر واپس چلے گئے۔