حکومت کی جانب سے علماء کا اجلاس علماء کی تقسیم کی کوشش ہے، مولانا فضل الرحمان

Molana Fazal ur Rehman

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریاست سے تصادم نہیں مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں، ہم قانون کی بات کررہے ہیں حکومت اس کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے، علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم رجسٹریشن چاہتے ہیں یہ ہمیں کہیں اور دھکیل رہے ہیں، پہلے تمام چیزیں اتفاق رائے سے ہوئیں اب کیوں متنازع بنایا جا رہاہے ،کل لائحہ عمل کا اعلان کرنے والے تھے،مفتی تقی عثمانی کے کہنے پر موخر کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2004 میں بھی یہ قانون سازی ہوئی تھی، 2019 میں ہمیں نیا نظام دینا چاہا وہ محض معاہدہ ہے، ایک ایگزیکٹو آرڈر ہے۔صدر جب دیگر ایکٹ پر دستخط کرسکتا ہے تو اس متفقہ بل پر کیوں نہيں کرسکتا؟

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ کے پی کا امن و امان تباہ ہو چکا ہے، انسانوں کا قتل عام ہو رہا ہے، حکمران ملک بچانے کیلئے فکر مند ہوجائیں۔

26ویں ترمیم کا اصل مسودہ منظور ہو جاتا تو آئین اور پارلیمنٹ تباہ ہوجاتے، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2024 کے الیکشن میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا دونوں صوبوں میں مسلح گروپ موجود تھے۔ دونوں صوبوں ميں مذہبی اور قوم پرست قیادت کو اسمبلی سے باہر رکھا گیا۔

مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے ان کا یہ مسئلہ نہیں ہے بس دینی مدرسے کنٹرول کرو۔ مدارس کو کنٹرول کریں کیوں؟ اس لیے کہ ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف چاہتا ہے۔مدارس کو کنٹرول کریں کیوں؟ امریکا اور مغرب چاہتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمیں بتائیں، قوم کے سامنے وہ معاہدے رکھیں انہوں نے کیا شرائط رکھے ہیں۔


متعلقہ خبریں