سندھ ہائیکورٹ، 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد

sindh high cout

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔

سندھ ہائی کورٹ میں مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ جب ترمیم ہوئی نہیں تو عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ترمیم سے پہلے کیسے تعین کریں ترمیم قانون کے مطابق ہو رہی ہے یا نہیں؟

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اسمبلی میں لایا گیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تو آپ درخواست لے کر یہاں آ گئے؟۔ اسمبلی میں بیٹھے 24 کروڑ عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔

عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ پڑھی ہے؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ ججمنٹ پڑھی ہے۔

جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ اس کے باوجود آپ نے ایسی درخواست دائر کرنے کی جسارت کی؟۔ یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی ترمیم عوامی حقوق کے خلاف اور عدلیہ پر حملہ ہے۔ جبکہ ترمیم سے پہلے مسودہ بار کونسلز اور وکلا تنظیموں کے سامنے لانا چاہیے تاکہ اس پر بحث ہو۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی مقدمات کے خاتمے تک احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا، بیرسٹر سیف کا اعلان

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت مسودہ بار کونسلز اور وکلا تنظیموں کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیں؟ تین چار لائنیں لکھ کر درخواست دائر کردی جاتی ہے پھر اخبارات میں خبر لگ جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہم کیسے جاسکتے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ اور 14 ستمبر کو وفاقی کابینہ نے آئین میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ آئینی ترمیم کا مسودہ 15 ستمبر کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جا سکا اور آئینی ترمیم کے معاملے پر پوری قوم کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ترمیم کا مسودہ تاحال وفاقی کابینہ میں پیش نہیں کیا گیا۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی کابینہ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کرنے سے روکا جائے۔ اور آئینی ترمیم کا مسودہ پبلک کر کے اس پر بحث کے لیے 60 دن کا وقت دیا جائے۔


متعلقہ خبریں