من جوگی کامیابی سے ختم، نادان کی پہلی قسط  آج نشر کی جائے گی

Nadaan

ہم ٹی وی ڈرامہ “من جوگی” کامیابی سے اختتام پذیر ہو گیا جبکہ ڈرامہ سیریل “نادان” کی پہلی قسط آج نشر کی جائے گی۔

ہم ٹی وی کا ڈرامہ’’من جوگی‘‘ اپنی گہری چھاپ چھوڑتے ہوئے اختتام پذیر ہوگیا۔ اس ڈرامے کی نویں اور آخری قسط میں مصنف ظفر معراج نے مولوی صاحب کی جانب سے پیش کیا جانے والا جو خطاب تخلیق کیا. اسے ہم کہانی کی جان کہہ سکتے ہیں جسے سن کر حقیقت میں رونگھٹے کھڑے ہوتے محسوس ہوئے۔ عوام تک یہ پیغام پہنچایا گیا کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے سوچ سمجھ کر عمل کریں۔ اور الزامات کی صداقت کا فیصلہ عدالتوں کو کرنے دیں۔ جبکہ مولوی نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا۔ اور عوام کو عالیہ اور ابراہیم کے معاملے میں قانونی فیصلے کا انتظار کرنے کی تلقین کی۔ اگر یہ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا کہ ’’من جوگی‘‘ نے ابراہیم کی صورت میں ہمیں ایک مذہبی شخص کی نایاب جھلک فراہم کی۔

“من جوگی” حقیقی تعلقات اور دوستی کی ایک جھلک دکھانے کے ساتھ ہمیں اس بات سے بھی آگاہ کرتا ہے۔ کہ لوگ حلالہ کو مذہبی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس اسلامی عمل کے غلط استعمال کو عمدہ طریقے سے پیش کرنے کے عمل نے ناظرین کو تعریف کرنے پر مجبور کردیا۔ اس ڈرامے میں عالیہ اور اور ابراہیم کی کہانی نے دنیا کو یہ سبق بھی سکھایا کہ سچی خوشی ایک دوسرے کے ساتھ سے بھی حاصل ہوسکتی ہے۔ جبکہ معاشرہ مثبت اور منفی عناصر سے بھرا ہوا ہے۔ جیسے کہ “سلیم انیتا اور اس کے خاندان کا مثبت رویہ جبکہ شبیر اور اس کی ماں اور بلقیس اور اس کے شوہر کے منفی رویئے” جو زندگی کی جدوجہد کو آسان یا مشکل بناسکتے ہیں۔

المختصر یہ ایک ایسا ڈرامہ ثابت ہوا جس سے وابستہ توقعات سو فیصد پوری ہوئیں۔

یاد رہے کہ یہ منی سیریل سلطانہ صدیقی کی نہ صرف پیش کش بلکہ دلی خواہش کی عکاس ہے۔ کیونکہ وہ چاہتی تھیں کہ وہ اپنے ناظرین کے سامنے کچھ ایسا پیش کریں۔ جو نہ صرف ان کی تفریح بلکہ تربیت کا بھی باعث ہو۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے من جوگی کی صورت میں ایک ایسی کہانی پیش کی جو مردوں کے معاشرے کے مروجہ عمومی رویئے کی مظہر ہے۔ یہ کہانی “مشتعل ہجوم کی نادانیوں کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو اجاگر کرتی ہے۔ جیسا کہ من جوگی میں ایک مذہبی معاملے کا رخ اپنی سمجھ کے مطابق موڑتے ہوئے” بپھرا ہوا ہہجوم اتنا مشتعل ہوا کہ انہوں نے بغیر سوچے سمجھے سر راہ عالیہ کی عزت پر ہاتھ ڈالا۔ جسے نہ ابراہیم اور نہ ہی پولیس والا بچا سکا۔

ایک کامیاب پروڈکشن کی پیش کش پر ہم ٹی وی بالخصوص سلطانہ صدیقی مبارکباد کی مستحق ہیں۔ اور مزید مبارکباد سمیٹنے والی ہیں۔ کیونکہ “من جوگی” کے اختتام کے بعد آج یعنی 5 اکتوبر سے ڈرامہ “نادان” شروع ہو رہا ہے۔ سہہ سیریزی سلسلے کی یہ دوسری کڑی ہے۔ جو نادان ہجوم کی وجہ سے درپیش آنے والے واقعات اور مسائل کا احاطہ کرتی ہے ۔

ڈرامہ سیریل ’’نادان‘‘ ایکشن سے بھرپور ایک سیریل ہے۔ جسے معروف ہدایتکارہ مہرین جبار نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ اس ڈرامے کی کہانی میں پسماندہ علاقوں میں طبی سہولیات کی عدم دستیابی “ایسے علاقوں میں ڈاکٹروں سے ساتھ روا سلوک” کمزور عقیدے “مشکل حالات میں پولیس کے کردار” لوگوں کے بھڑکاوے میں آکر کسی بھی مظلوم کے خلاف بے سبب کھڑے ہونے والے ہجوم اور اس کی وجہ سے پید اہونے والے مسائل پر روشنی ڈالتا ہے۔ ’’نادان ‘‘ کا پلاٹ جرائم اور اس کے خلاف کی جانے والی جدوجہد کو اجاگر کرتا ہے۔

نادان کے مرکزی کرداروں میں احمد علی اکبر “رمشہ خان” حما دشعیب “کاشف حسین” احمد رندھاوا سمیت دیگر شامل ہیں۔ ڈرامہ کی مصنف ہیں ساجی گل جبکہ یہ مومل پروڈکشن کی پیش کش ہے۔ ناظرین اس ڈرامے کو ہر ہفتے کی شب 8 بجے دیکھ سکیں گے۔ احمد اکبر علی کی اس ڈرامے میں شمولیت خصوصی طور پر ناظرین کی توجہ کا مرکز ہے۔ کیونکہ پری زاد کے بعد پہلی بار وہ کسی نمایاں کردار میں اسکرین پر جلوہ گر ہو رہے ہیں۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں