سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان آج اپنے حق کی بات کررہے ہیں،نوجوان آج ملک میں اپنا حصہ مانگ رہے ہیں۔
ملائیشیا کے وزیراعظم 2 اکتوبر کو پاکستان آئینگے
جلسہ کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہوتا ہے،سڑکوں کو بند کیا گیا،موٹروے پر ریت کی دیواریں کھڑی کی گئیں،جلسوں کے حوالے سے کالا قانون بنایا گیا ہے۔
قانون بنا کر عوام کے حق کی نفی کریں گے تو احساس محرومی میں اضافہ ہوگا،کل پورا راولپنڈی بند تھا،کیا ہم نے کنٹینرز رکھ کر ملک چلانا ہے؟آج حکومت خود عوام کو تکلیف دے رہی ہے۔
احتجاج کے ذریعے عوام اپنی سوچ اور تکلیف کااظہار کرتے ہیں،آج آپ عوام کے اظہار رائے کو بھی روک رہے ہیں،کیا آپ کالے قانون بنا کر ملک کوچلاسکتے ہیں۔
چاول کی کم از کم برآمدی قیمت ختم کردی گئی
آج ہم ملک کو کس طرف لیکر جارہے ہیں،دو ہفتے پہلے آئینی ترامیم لانے کی کوشش کی گئی،ٓئینی ترامیم پاکستان میں پہلی بھی ہوئی ہیں،رات کے اندھیرے میں کوئی آئینی ترمیم میں نے نہیں دیکھی۔
یہ ممکن نہیں کہ آپ آئینی ترامیم کریں اور عوام کے سامنے نہ رکھیں،ترمیم کا حق پارلیمان کو ہے لیکن وہ لامحدود نہیں،آپ بنیادی حقوق کو نہیں چھیڑ سکتے،اظہار رائے کا حق عوام سے نہیں لے سکتے۔