اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہ ہو اس کو خوف رہتا ہے۔ حکومت ایسی ترمیم کرنے جا رہی تھی جو پاکستان میں کسی نے نہیں دیکھی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ہم نیوز کے پروگرام “نیوز لائن” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ضروری ہے اور اس میں کوئی چوائس نہیں۔ آئین سازی اور ترامیم پارلیمان کا حق ہے لیکن رات کے اندھیرے میں آئینی ترامیم لانے کی کوشش کی گئی اور کسی شخص نے بھی آئینی ترمیم کا مسودہ دیکھنے کا دعویٰ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور پارلیمان اراکین کو دکھائے بغیر عوامی ترمیم کرنے جا رہی ہے۔ ان کا مقصد آئینی ترامیم سے جوڈیشری کو ختم کرنا ہے اور یہ لوگ سپریم کورٹ کو ایگزیکٹو کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔ آئین کے اندر ہر چیز کا جواب موجود نہیں ہوتا۔ پرنسپل طے کرتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نفی کرنے کے لیے ایک قانون پاس کیا۔ اور آپ نئی عدالت بنا کر سپریم کورٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آئینی ترامیم عوام کے سامنے کیوں نہیں رکھی گئیں اور اس پر بحث کیوں نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی جوڈیشری اپنے آپ کو سلیکٹ نہیں کرتی اور جج بننے کے لیے مریکہ میں مہینوں تک اسکروٹنی ہوتی ہے۔ ہزاروں سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ جو آج کچھ ہو رہی ہے اس قسم کی فاش غلطی ماضی میں نہیں ہوئی۔ حکومت ایسی ترمیم کرنے جا رہی تھی جو پاکستان میں کسی نے نہیں دیکھی۔ ترمیم عوام کے سامنے رکھیں اور ملک میں بحث ہو۔ مولانا فضل الرحمان وہ چیز سمجھتے ہیں جو حکومت نہیں سمجھتی اور مولانا نے کہا کہ میں پڑھے بغیر آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس: اکثریتی ججز کی وضاحت پر چیف جسٹس نے رجسٹرار سے جواب مانگ لیا
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو دلائل سے قائل کرسکتے ہیں۔ جو ان کے پاس نہیں اور یہاں پر پوری جمہوریت ایک ایس ایچ او کی مار ہے۔ جلسہ کرنے کا حق بھی ختم ہو گیا اور جلسے کی ٹائمنگ ہے۔ جلسے دیر سے ہوتے ہیں اور رات تک چلنے دیں جلسے کو۔ آپ جلسہ روکیں گے تو مزید آپ کی مخالفت ہو گی۔ اور اپوزیشن کو جب بھی روکیں گے آپ کا ہی نقصان ہو گا۔ اپوزیشن کو بات کرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں اسمبلی کے اندر بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اور آج اسمبلی کے اندر اراکین کو دھکے مارے جا رہے ہیں۔ کل اسمبلی کے اندر سے لوگوں کو گھسیٹ کر لے کر جائیں گے۔ جس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہ ہو اس کو خوف رہتا ہے اور آپ قبضہ کرنا چاہتے ہیں ان سیٹوں پر جو آپ کی نہیں ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کی نفی کرنے کے لیے قانون بناتے ہیں۔ اور آپ نظام کو تباہ کر رہے ہیں۔ اٹھارویں ترمیم بھی عجلت میں پاس کی گئی اور اس میں خرابیاں رہ گئیں۔ اٹھارویں ترمیم میں بہت اچھی چیزیں ہیں لیکن بہت خرابیاں بھی رہ گئیں۔ آپ رات کے اندھیرے میں ترامیم کریں گے تو ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔ ہمیں نہ آئین کی پرواہ ہے نہ قانون کی پرواہ، ہم ہر چیز کا بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔