2030 تک 53 فیصد توانائی کا حصول قابل تجدید ذرائع سے ہوگا، پاور ڈویژن


پاور ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ 2030 تک ملک میں 53 فیصد توانائی کا حصول ریونیوایبل انرجی پر شفٹ ہوجائے گا جب کہ ریونیوایبل انرجی کے 5 ہزار میگاواٹ کے منصوبے زیر تعمیر ہیں۔

قراتہ العین مری کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاور ڈویژن حکام کی طرف سے ریونیوایبل انرجی پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

پاور ڈیژن حکام نے ایوان بالا کی کمیٹی کو بتایا کہ 2030 تک 53 فیصد توانائی کا حصول قابل تجدید ذرائع سے ہوگا، 19 ہزار میگاواٹ بجلی 2030 تک سسٹم میں شامل ہوجائے گی، 19 ہزار میں سے 15 ہزار میگاواٹ پن بجلی سے پیداوار ہوگی۔

چیئرپرسن کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ معلومات وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پاس ہونی چاہیے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کو یہ معلومات پیش کرنی چاہیے۔

اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی پر نظر ثانی کررہے ہیں، اس معاملہ پر وزیراعظم کو بریفنگ دی ہے، الیکٹرک وہیکل پالیسی پر بینکوں کے ساتھ ملکر فنانشل ماڈل تیار کیا جارہا ہے، الیکٹرک وہیکل پالیسی سے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک اور آئی پی پی بجلی کے پیداواری نرخوں میں کمی پر رضا مند

سینیٹر منظور احمد نے سوال کیا کہ بلوچستان میں اب تک کتنا کام ہوا ہے، گرین بلوچستان کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہے، جس پر وزارت حکام نے جواب دیا کہ 39 معاہدے کیے ہیں، مختلف این جی اوز کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

سینیٹر منظور احمد نے پوچھا کہ بلوچستان میں ماحولیاتی تبدیلی نے تباہی مچائی ہے، وزارت کے پاس کوئی پروگرام ہے، جو لوگوں کو ریلیف دے، لوگوں کے بلوچستان میں گھر تباہ ہوئے ہیں، لوگ بے گھر ہوئے ہیں، زراعت کا نظام تباہ ہوگیا ہے،کیا آپ کے پاس کوئی پروگرام ہے جو لوگوں کو ریلیف فراہم کرے۔


متعلقہ خبریں