چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام کو سیاست سے نقصان پہنچاہے۔
آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں وکلا کااہم کردار ہے،پیپلزپارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے،وکلا کی محنت سے پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی گئی،پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وکلا نے ملک کو آئین دیا.
آئینی عدالتوں کامینڈیٹ آئینی معاملات کی تشریح کرناہوگا،18ویں ترمیم میں بھی اس پریکٹس کو درست کرنے کی کوشش کی گئی،ذوالفقار علی بھٹو کاعدالتی قتل ہوا،ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف ملنے میں 50سال لگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدالتوں سے انصاف چاہیے تو پھر آئینی عدالتیں قائم کرناپڑیں گی،عدالتی نظام درست کرنے کے لیے آئینی عدالتیں ضروری ہیں،افتخار چودھری نے جوبنیادڈالی اسے کبھی ثاقب نثار اور کبھی گلزار احمدنے آگے بڑھایا۔
لاہور جلسہ :عوام پاکستان اور پی ٹی آئی کا جھنڈالیکرآئیں،چیئرمین پی ٹی آئی
روایت چلتی آرہی ہے کہ آپ کی رشتہ داری ہے تو آپ جج بنیں گے،عدالتی تقرریوں کاعمل درست کرنا ہے،ایسی عدالتیں بنائیں جہاں ڈیم نہ بنائے جائیں یا ٹماٹرکی قیمتیں طے نہ ہوں۔
حکومت اور اتحادیوں کی مشاورت سے ایسی عدالتیں بنائیں گے جہاں الگ کیسز چلیں،وفاقی عدالت میں آئینی عدالت بن سکتی ہے تو پھر صوبائی عدالتوں میں بھی ،ہم نے طے کرنا ہے کہ کیا آپ ہمارے موجودہ عدالتی نظام سے مطمئن ہیں،اگر مطمئن نہیں تو پھر اس میں کوئی غلط بات نہیں کہ آئینی عدالتیں بنائی جائیں۔
مخصوص نشستوں کا معاملہ حل کیا جائے،سپیکر قومی اسمبلی کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
بلاول بھٹو کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا میں سمجھتا ہوں حکومت کی تجویز ناکافی ہے،بینظیربھٹو کے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے،بینظیر بھٹو کاوعدہ پورا کرنا ہے،کم وقت میں آئینی عدالتیں بنانی ہیں،ہم نے عوام کو جلدی اور فوری انصاف دلانا ہے،آئینی عدالتوں کی ذمہ داری سیاسی کیسز دیکھنا ہوگی۔