افسر کیسے غائب ہو گیا ، اڈیالہ جیل انتظامیہ کو پتہ ہی نہیں ، ریاست کی رٹ کہاں گئی ؟ لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی کے کیس میں سی پی او راولپنڈی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے سماعت کی۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کسی ایجنسی کی تحویل میں نہیں ، وزارت دفاع ، پولیس حکام کا عدالت میں بیان

وزارت دفاع نے محمد اکرم سے متعلق اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ محمد اکرم وزارت دفاع کے ماتحت کسی ادارے کی تحویل میں نہیں، ان سے متعلق انٹیلی جنس ایجنسیز سے بھی معلومات حاصل کی گئیں، وزارت دفاع کی حد تک محمد اکرم سے متعلق درخواست نمٹائی جائے۔

وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ محمد اکرم 14 اگست سے لاپتہ ہیں، پولیس اور کوئی ادارہ معلومات فراہم نہیں کر رہا، ہمیں شک ہے کہ وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں

عدالت نے کہا کہ محمد اکرم کونسی ایجنسیوں کے پاس ہیں؟ عدالت کس کو ڈائریکشن دے، ہم مفروضوں پر کسی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتے، آپ کے پاس مصدقہ معلومات نہیں اور مقدمہ درج ہو چکا ہے، بتائیں کہ محمد اکرم کس کی تحویل میں ہیں۔

عدالت نے سی پی او راولپنڈی کو 29 اگست کو پھر طلب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، جیل انتظامیہ کو ابھی تک پتہ نہیں کہ ان کا افسر جیل سے غائب کیسے ہو گیا، اس کا مطلب اڈیالہ جیل میں قیدی سمیت عملہ بھی غیر محفوظ ہے، رٹ آف دی اسٹیٹ کہاں گئی؟۔

عمران خان کی مبینہ سہولت کاری ، اڈیالہ جیل کے اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ

عدالت نے کہا کہ ہر کوئی اپنا فریضہ ادا کرے تو کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہو سکتی، جیل حساس جگہ ہے، جیل کا افسر غائب ہے، پولیس کا کام ہے اس کو ڈھونڈے۔ بعد ازاں سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

 

 


ٹیگز :
متعلقہ خبریں