وزیر اعظم شہباز شریف نے پاور سیکٹر میں اسٹرکچرل ریفارمز پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم کر دی۔
پاور سیکٹر میں اسٹرکچرل ریفارمز پر عملدرآمد کیلئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری 8 رکنی ٹاسک فورس کے چیئرمین ہوں گے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی محمدعلی ٹاسک فورس کے شریک چیئرمین ہوں گے جب کہ لیفٹیننٹ جنرل محمدظفر اقبال ٹاسک فورس میں نیشنل کوآرڈینیٹر ہوں گے۔
اس کے علاوہ گریڈ 21 کے افسر سید ذکریا علی شاہ کمیٹی کے ممبر مقرر ہوں گے اور نیپرا، سی پی پی اے، پی پی آئی بی اور ایس ای سی پی سے بھی ایک ایک ممبر ٹاسک فورس میں شامل کیا گیا ہے، ٹاسک فورس کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
وزارت خزانہ و توانائی نے بجلی بلوں میں ریلیف کیلئے مختلف تجاویز دے دیں
ٹاسک فورس امورکی انجام دہی کے لیے سرکاری یا نجی سیکٹر سے کسی بھی ماہرکی خدمات لے سکتی ہے۔ ٹی او آرز کے مطابق ٹاسک فورس کیپسٹی پیمنٹس کم کرنے اور بعض پاور پلانٹس بند کرنے کے لیے سفارشات مرتب کرے گی جب کہ ٹاسک فورس آئی پی پیزکے قیام پیداواری لاگت سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لے گی۔
ٹی او آرز کے مطابق ٹاسک فورس آئی پی پیزکے قیام میں غیر قانونی اقدام، طریقہ کارمیں نقائص، ریگولیٹری خامیوں کی نشاندہی کرے گی، ٹاسک فورس آئی پی پیز کے حکومت کے ساتھ معاہدوں کی شرائط کی پاسداری کاجائزہ لے گی اور پاور سیکٹرکو مالی طور پر پائیدار بنانے کے لئے سفارشات دے گی۔
ٹی او آرز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انڈسٹریز، خصوصی اقتصادی زونز میں بجلی کی کھپت بڑھانے سے متعلق سفارشات مرتب کی جائیں گی، ٹاسک فورس پاور سیکٹرکے گردشی قرضے کے حل کے لیے اقدامات بھی تجویزکرے گی۔ اویس لغاری کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔