اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ایک فیصد کمی کردی

قرضے ملکی تاریخ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کر دیا۔ 

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود 20.5 فیصد سے کم ہو کر 19.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر میں دوبارہ مانیٹری پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کی حکومت گرانے میں جنرل(ر) باجوہ کا ہاتھ تھا ، شفقت محمود

گورنر نے مزید کہا کہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔ مہنگائی میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو کہ اب 38 فیصد سے کم ہو کر 12.6 فیصد پر آگئی ہے۔ پچھلے ماہ مہنگائی کی شرح 22.6 فیصد تھی۔ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ امپورٹ کے بل میں اضافہ ہورہا ہے اور مجموعی درآمدات کو کھول دیا گیا ہے۔ ریزرو میں بہتری کے ساتھ ساتھ ایکسٹرنل اکاؤنٹس میں بھی بہتری آئی ہے۔ آئل کی درآمدات میں 900 ملین ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ مالی سال 2025 میں جی ڈی پی گروتھ 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہے گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صفر سے ایک فیصد کے درمیان رہے گا۔

رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 11.5 سے 13.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ائیر لائنز کی بھی ادائیگیاں شروع کردی گئی ہیں۔

گورنر نے بتایا کہ پچھلے سہ ماہی میں 90 کروڑ ڈالر کی آئل کی درآمد میں کمی ہوئی ہے اور درآمدی بل 3.5 ارب ڈالر سے بڑھ کر 4.50 ارب ڈالر ماہانہ ہوچکا ہے۔ اسٹیٹ بینک سے کسی بھی اجازت کے بغیر درآمدی مال کلیئر ہو رہا ہے۔

بیرونی ادائیگیوں کے باوجود ہمارے ریزرو 9.4 بلین ڈالر ہیں اور ہم نے کہیں سے ادھار نہیں لیا۔ اس مالی سال 26.2 بلین ڈالر کی ادائیگیاں ہونی ہیں، جن میں 4 بلین ڈالر انٹرسٹ پیمنٹ ہیں۔ جولائی میں 3 بلین ڈالر کی سیٹلمنٹ ہو چکی ہے اور 2 بلین ڈالر کا رول اوور ہو چکا ہے۔ باقی کے 11 ماہ میں 23 بلین ڈالر کی ادائیگی ہوگی، جس میں سے 16.3 بلین ڈالر رول اوور ہوگا۔

پنجاب کی جیلیں کرپشن کا گڑھ بن گئیں

گورنر نے وضاحت کی کہ اس وقت ہمارے پاس فارن ڈیٹ کی ادائیگی کی مکمل صلاحیت موجود ہے اور پاکستان کو بیرونی قرض کی ادائیگی میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات کے بل میں ماہانہ 90 کروڑ ڈالر کی کمی آئی ہے۔ جون 2024 میں درآمدی بل 4.90 ارب ڈالر رہا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کے اعدادوشمار اسٹیٹ بینک نہیں بلکہ یہ ڈیٹا پاکستان بیورو آف شماریات جاری کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں