وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر قتل کے فتوے لگائے جا رہے ہیں، ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کو ایک بار پھر ٹارگٹ کر کے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ کسی گروہ کی سیاست یا مذہب کے نام پر ڈکٹیشن ریاست قبول نہیں کرے گی۔
احسن اقبال نے فچ ریٹنگ کی رپورٹ مسترد کردی
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عدلیہ کے سربراہ ہیں، عدلیہ ریاست کا بنیادی ستون ہے۔ ملک میں آئین اور عدالتیں ہیں، ریاست میں سزا اور جزا کا اختیار صرف عدالت کے پاس ہوتا ہے۔ مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، خودکش حملے اور فتوے بازی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، پیغام پاکستان کی صورت میں جید علما کا فتویٰ موجود ہے۔ ریاست کسی گروہ کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی، بطور مسلمان ہمارا عقیدہ سب پر واضح ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگوں کے ایمان پر فتویٰ جاری کرنے والا کسی سے مخلص نہیں۔ جتھوں کو اگر اختیار دے دیں تو ریاستی عملداری کبھی قائم نہیں ہوسکتی، حکومت اس طرح کے رویوں کوپنپنے کی اجازت نہیں دے گی۔
افغان قوم احسان فراموش، کیا جرمنی واقعے کے بعد بھی میزبانی بنتی ہے؟ خواجہ آصف کا سوال
اس موقع پر وزیر دفاع نے کہا کہ چیف جسٹس کے خلاف شرانگیز پروپیگنڈا جاری ہے، ریاست کسی کو اجازت نہیں دے سکتی کہ قتل کے فتوے جاری کرے۔ کچھ لوگ سیاسی عزائم اور بیرونی آقاؤں کی ہدایت پرشرانگیز پروپیگنڈا کررہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایسی باتوں کی اجازت دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھرجائےگا۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کو اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے، چیف جسٹس کا اس طرح کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے عناصر کے خلاف قانون پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔