سیاسی مافیا عزم استحکام کو متنازع بنانا چاہتا ہے ، 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دینے سے انتشارپھیلے گا ، پاک فوج

پاک فوج

پاک فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈے اور جھوٹے خبروں میں اضافہ ہوا ہے ،بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ مسلح افواج کے خلاف غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں ،انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، عزم استحکام اس کی مثال ہے، عزم استحکام آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے۔

افغان سرزمین سے دراندازی بڑھ گئی ، ایک ماہ کے دوران 29 دہشتگرد ہلاک کئے ، پاک فوج

انہوں نے کہا کہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے ، 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دینے سے ملک میں انتشار پیدا ہو گا۔ عزم استحکام کی مخالف کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں ، پیسہ ہے، بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پروپیگنڈے کی وجہ سے میڈیا سے مکالمہ بڑھایا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہر سنجیدہ معاملے کا سیاست کی وجہ سے مذاق بنایا جاتا ہے، پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں، عزم استحکام سے متعلق 24 جون کو وزیرِ اعظم آفس سے ایک بیان جاری کیا گیا، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، اس کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟ ایک مضبوط لابی چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پر سیاست کی جا رہی ہے۔

9مئی افواج نہیں پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بنوں حملے میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے کچھ شہری بھی شہید ہوئے، بنوں امن مارچ میں کچھ لوگوں نے ریاست اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور پتھراؤ کیا، ہجوم میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے، وہاں راشن کے ڈپو کو لوٹا گیا، واقعے سے ایک کلومیٹر دور بھی کچھ لوگوں نے فائرنگ کی، بنوں واقعے پر فوج کا رسپانس ایس او پی اور آرڈر کے مطابق تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی بنوں واقعہ ہوا ڈیجیٹل دہشتگردوں نے پراپیگنڈا شروع کر دیا، ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوزکے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرتا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد کا کبھی کبھارپتہ بھی نہیں چلتا کہ کون ہے کہاں بیٹھا ہے؟۔

ایک خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے، بھارت موقعے کی تاک میں ہے ، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت اپنی صوبائی حکومت کے خلاف کس چیز کا احتجاج کروا رہی ہے ؟ یہ سمجھ نہیں آ رہی، احتجاج ہونا چاہیے ، بنوں کا واقعہ ہوا، اور واقعات ہیں، عوام کے جذبات اور غصہ ان دہشتگرد واقعات پر حق بجانب ہے ، بالکل ہونا چاہیے ، آپ امن مارچ کریں ،دہشتگردی کے خلاف کریں ۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی کے بعد انتشاری ٹولے نے کہا تھا کہ فوج نے روکا کیوں نہیں ، گولی کیوں نہیں ماری؟ بیانیہ چلایا گیا چونکہ فوج نے گولی نہیں ماری تو وہ خود انکو لے کر آئی، فوجی تنصیبات پر کوئی بلوائی آتا ہے تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے اور پھر جس طرح اس کو ٹریٹ کرنا ہوتا ہے ویسے کیا گیا۔

فوج پر حملہ ، دھمکیاں دینے والوں سے بات نہیں ہو گی ، ہنگامہ کرنے ، کرانیوالوں کو سزا دینی پڑیگی ، عسکری ترجمان

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب اس لیے ہوا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، ان دہشتگردوں کے ساتھ ڈیجیٹل دہشتگرد تھے اور وہ واقعے کے بعد پرانی تصویریں نکال پر پروپیگنڈہ کیا گیا حالانکہ امن امان فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ہے۔

ڈیجیٹل دہشتگرد کا پتہ بھی نہیں چلتا کہ کون ہے کہاں بیٹھا ہے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر

انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی، چار سے پانچ آپریشن ہم ہر گھنٹے میں کر رہے ہیں، 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں، اب بھی 50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں، کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟ تقریباً 32 ہزار سے زائد مدارس پاکستان میں ہیں، ان کے علاوہ دیگر مدارس کہاں ہیں؟ کون ان کو چلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اینٹی ٹیررایسٹ کورٹ بنائے گئے، نیکٹا کے مطابق کے پی میں اے ٹی سی کورٹس 13 اور بلوچستان میں 9 ہیں۔

مسلح افواج مادروطن کی حفاظت کیلئے دہشتگردی سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، نیول چیف

انہوں نے کہا کہ ایک خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے، بھارت موقعے کی تاک میں ہے کہ کب پاکستان کی فوج اور ادارے کمزور ہوں اور وہ واردات کرے، اگر یہ سب چلتا رہا اور ہم اس کے سامنے کھڑے نہ ہوئے تو اس کو مزید اسپیس ملے گی، وقت آ گیا ہے کہ پوری قوم کو کھڑا ہونا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس سال 22 ہزار 409 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے ہیں،آپریشن کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے کروڑوں اوراربوں کا کاروبار ہورہا ہے اور یہ گاڑیاں دہشتگرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، افغانی شہری دیگر ممالک میں ویزے پر جاتے ہیں، ہمارے ملک کے بارڈر کو کیوں سافٹ بارڈر رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور افواج پاکستان کا موقف واضح ہے کہ فلسطین میں مظالم ناقابل قبول ہیں۔

 


متعلقہ خبریں