اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 25-2024 کے وفاقی بجٹ میں منظور کردہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی) کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں ترقیاتی و غیر ترقیاتی فنڈز کے اجرا کے لیے حکمت عملی کی منظوری دے دی۔
وزارت خزانہ کے آفس میمورنڈم کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی حکمت عملی کے تحت پہلی سہ ماہی میں منظور شدہ منصوبوں کے لیے 15فیصد ترقیاتی فنڈز اور دوسری سہ ماہی میں 20 فیصد ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
اسی طرح تیسری سہ ماہی میں 25 فیصد اور چوتھی و آخری سہ ماہی میں 40 فیصد ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔ ترقیاتی بجٹ کے لیے فنڈز کا اختیار وزارت منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات کو حاصل ہو گا۔
آفس میمورنڈم میں مزید بتایا گیا ہے کیہ ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرتے وقت پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے چیپٹر تین پر عملدرآمد کرنا وزارت منصوبہ بندی اور متعلقہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کی ذمہ دار ہو گی۔
گرانٹ کے مطالبے میں منظور شدہ منصوبوں کے لیے فنڈز کا اجرا ہر متعلقہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کا اختیار ہو گا۔ جو وہ منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات ڈویژن کے تفویض کردہ اختیارات کے مطابق فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنا کر سہہ ماہی بنیادوں پر جاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا حکومت سے ٹیکس ریونیو میں ڈیڑھ فیصد اضافے کا مطالبہ
وزارت خزانہ کے جاری کردہ دوسرے آفس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال 25-2024 کے لیے ری کرنٹ بجٹ کے اجرا کی منظور کردہ اسٹریٹجی کے تحت پہلی سہ ماہی میں 15 فیصد، دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 25، 25 فیصد جبکہ چوتھی سہ ماہی میں 35 فیصد فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
دفتر اور رہائشی عمارتوں کے کرائے، پنشن کی رقم، ایل پی آر ان کیشمنٹ اور وزیر اعظم امدادی پیکج کے تحت امدادی رقوم کی فراہمی کے لیے 45 فیصد فنڈ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جبکہ باقی ماندہ 55 فیصد ری کرنٹ بجٹ دوسری ششماہی میں جاری کیا جائے گا۔
سبسڈیز، گرانٹس اور قرضے کیس ٹو کیس کی بنیاد پر خزانہ ڈویژن کے ذریعی پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کو جاری کیے جائیں گے۔
کوئی بھی پرنسپل اکاؤنٹنگ افسریا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ یا ہیڈ آف سب آرڈینیٹ آفس فنانس ڈویژن کی پیشگی منظوری کے بغیر ملازمین سے متعلقہ اخراجات سے کسی بھی دوسرے ہیڈ آف اکاؤنٹ(نان ایمپلائز اخراجات) کو مختص فنڈز کی دوبارہ تخصیص نہیں کریں گے۔