پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتاہے،‏ ترجمان دفتر خارجہ

forign

امریکا نے پاکستانی میزائل پروگرام میں مدد کے الزام پر چار عالمی کمپنیوں پر پابندی لگا دی، پاکستان نے الزام کو بلاجواز قرار دے کر مسترد کر دیا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ تجارتی اداروں کی اس طرح کی فہرستیں ماضی میں بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے روابط کے الزامات پر بغیر کسی ثبوت کے سامنے آتی رہی ہیں ، امریکی تازہ اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں۔

پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر شوہر مجرم قرار

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے ایسی بہت سی مثالیں دیکھی ہیں جہاں صرف شک کی بنیاد پر فہرستیں بنائی گئیں اور یہاں تک کہ اس میں شامل اشیا کسی کنٹرول لسٹ پر نہیں تھیں لیکن انہیں ہر حوالے سے حساس سمجھا گیا ۔ اس وقت بھی جب ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیا ءکے قانونی شہری، تجارتی استعمال ہیں۔ لہذا برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنا ضروری ہے۔ سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک معروضی میکانزم کے لئے متعلقہ فریقوں کے مابین تبادلہ خیال کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان، ایکسپورٹ کنٹرول کے کسی بھی قسم کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسی دائرہ اختیار میں جوہری عدم پھیلائو پر سخت کنٹرول کا دعوی کرنے والوں نے کچھ ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنسنگ کی شرائط بھی ختم کر دی ہیں، اور اسی وجہ سے ہتھیاروں کی تعداد علاقائیعلاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کو کمزور کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

ماہانہ20 لاکھ روپے تک کی تنخواہ پر نئی تعیناتیوں کی راہ ہموار

ترجمان نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ اس طرح کی اشیاء کے جائز شہری تجارتی استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہےتاکہ خالصتا ًسماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ضروری ٹیکنالوجی پر غلط پابندیوں سے محفوظ رہ سکیں۔


متعلقہ خبریں