کراچی کے نیشنل بینک میں مس پرنٹنگ والے نئے کرنسی نوٹ بھجوانے کا انکشاف ہوا ہے،اسیٹی بینک نے ہزار روپے کے نوٹوں پر مس پرنٹنگ کے معاملے پرچھان بین شروع کر دی۔
خیال رہے کہ نیشنل بینک منیجر کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں انکا کہنا تھا کہ آج کیش آیا تو نئے نوٹوں میں ایک سائیڈ پر پرنٹ تھی جبکہ دوسری سائیڈ خالی تھی۔
اسحاق ڈار وزیر خزانہ ہوتے تو آئی ایم ایف معاہدہ نہ کرتا اور ڈیفالٹ کر جاتے، مفتاح اسماعیل
بینک منیجر کا مزید کہنا تھا کہ کہ اب تک ایک ہزار روپے کے نوٹوں کی کتنی گڈیاں صارفین کو جا چکیں ہیں اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں۔
ایک بینک صارف نے مس پرنٹنگ والے کرنسی نوٹ کی شکایت کی تو دیکھا گیا کہ نوٹوں کی کی ایک سائیڈ خالی تھی، اس شکایت کے بعد جب نوٹوں کے مزید بنڈل چیک کیے گئے تو ان میں بھی ایک سائیڈ بغیر پرنٹنگ کے تھی۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مس پرنٹنگ والے نئے کرنسی نوٹ کی فراہمی کے معاملے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے۔
گرج چمک کیساتھ موسلا دھار بارش، محکمہ موسمیات نے خبر دار کر دیا
ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کرنسی نوٹ میں مس پرنٹنگ شاذونادر ہوتی ہے، تاہم شہری گھبرائیں نہیں جن افراد کے پاس مس پرنٹنگ والے نوٹ چلے گئے ہیں وہ قریبی بینک یا اسٹیٹ بینک سے تبدیل کرا سکتے ہیں ۔