اسلام آباد (احسن واحد، ہم ڈیجیٹل رپورٹر ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے معاملے پرممبرسندھ نثاردرانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 4 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
عام انتخابات 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہیں، صدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
سماعت کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں وہ خود آکر دلائل دیں گے ، جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے انتظار کے لیے سماعت میں وقفہ کردیا۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکلا کو دلائل کیلئے مواقع فراہم کیے لیکن آج بھی پی ٹی آئی وکیل دلائل کیلئے پیش نہیں ہوئے، کورونا کے باعث پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے ایک سال کا وقت دیا۔
آپ لوگوں نے انتخابات کی رٹ لگائی ہوئی ہے لیکن ابھی تک تو آپ اپنی پارٹی میں الیکشن نہیں کر اسکے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، شاہد خاقان عباسی
اس حوالے سے ہم نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہرخان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نےاعتراض اٹھایاکہ انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے اور آئین میں ترمیم کی ہے،لہذا پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں ملے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں وضاحت کی تھی کہ آئین کے مطابق ترمیم کرنا پارٹی کا حق ہے۔
الیکشن کمیشن میں ساری دستاویزات جمع کرا دی تھیں،پارٹی میں انتخابات کروانے کے حوالے سے جواب بھی جمع کرایا تھا۔
صدر مملکت کے خط کا جائزہ لینے کیلئے الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب
بیرسٹر گوہر نے نے کہا کہ 8 جون 2022 کو پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق انٹر پارٹی الیکشن کرائے گئے۔
انکا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے لانگ ونگ کے مطابق پی ٹی آئی کے انٹر پارٹی الیکشن میں تاخیر ہوئی لیکن تسلیم کیا کہ انٹر پارٹی الیکشن قانون کے مطابق تھے۔
الیکشن کمیشن کے سامنے ہماری گزارش تھی کہ کرونا کی وجہ سے لوگ جمع نہیں ہو سکتے تھے اس لیےتاخیر ہوئی
انکا مزید کہنا تھا کہ الحمد اللہ، ہمیں بیٹ کا نشان واپس مل گیا ہے، جلد الیکشن کمیشن تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردے گا۔
مزید ویڈیو میں ملاحظہ کریں: