عالمی خوراک کا بحران، غریب عرب اور مسلم ممالک زیادہ متاثرین میں شامل


واشنگٹن: گلوبل کراپ ڈائیورسٹی ٹرسٹ کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور فوڈ سکیورٹی کے عالمی شہریت یافتہ ماہر کیری فاؤلر نے کہا ہے کہ دنیا میں اس وقت 80 کروڑ سے زیادہ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

سیکرٹری خوراک پنجاب اور فلور ملز مالکان میں تنازعہ، آٹے کی قیمت میں بڑا اضافہ

خلیج کے مؤقر انگریزی اخبار عرب نیوز کے مطابق انہوں نے پریس بریفنگ میں کہا کہ موجودہ موسم گرما سب سے گرم ترین ہے جس نے دنیا بھر میں زراعت اور فصلوں پر شدید اثرات مرتب کیے ہیں۔

کیری فاؤلرنے کہا کہ ایشیائی ممالک گرمی سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور وہاں چاول کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔

یوکرین کے متعلق انہوں نے کہا کہ کیئف نے دنیا کو گندم، جو، مکئی اور سورج مکھی کا تیل فراہم کیا ہے۔ یوکرین 15 ایسے ترقی پذیر ممالک کو اناج فراہم کر رہا تھا جہاں پر بچے غذائی کمی کا شکار ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ میں سینکشن کوآرڈینیشن کے دفتر کے سربراہ سفیر جمیز اوبرائن نے کہا ہے کہ یوکرین نے فروری 2022 میں جنگ شروع ہونے سے قبل دنیا کا 10 فیصد اناج فراہم کیا تھا۔

انہوں نے تنازع کے لیے ماسکو کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ یوکرین کے زرعی انفراسٹرکچر کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا گیا۔

جمیز اوبرائن نے کہا کہ ماسکو اس سے مغرب پر دباؤ ڈالنا چاہتا تھا تا کہ مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت میں بہتر پوزیشن میں ہو۔

اقوام متحدہ کی خوراک کے عالمی بحران کی وارننگ

میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ اور موسم گرما میں شدید درجہ حرارت نے عالمی غذائی تحفظ پر دباؤ بڑھا دیا ہے جس کے براہ راست تباہ کن اثرات غریب عرب، افریقی اور مسلم ممالک کے شہریوں پر پڑ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ثالثی کے تحت بلیک سی گرین انیشیٹیو کے خاتمے کی وجہ سے عالمی خوراک کی منڈیوں میں نہ صرف اناج کی کمی ہے بلکہ قیمتوں میں تیزی سے اضافہ بھی ہوا ہے۔

بلیک سی گرین انیشیٹیو کے معاہدے کے تحت ناکہ بندی کے باوجود روس نے یوکرین سے فصلوں اور کھاد کی برآمد کو جاری رکھنے کی اجازت دی تھی

خشک سالی سمیت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نے ایشیا اور افریقہ میں خوراک کی پیداوار کو خاص طور پر متاثر کیا ہے جس سے مسائل میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے، خوراک کے اس بحران نے غریب ممالک میں بچوں کی نشوونما پر اثر ڈالا ہے۔

غذائی قلت کے باعث80 لاکھ کم سن بچےموت کے خطرے سے دوچار

میڈیا رپورٹ کے تحت عرب دنیا میں اس کے اثرات کمزور معیشتوں اور کرنسیوں والے ممالک میں محسوس کیے جاتے ہیں، ان میں مصر، لبنان، تیونس اور اردن شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں