ٹیکسٹائل کی برآمدات میں مزید 5 بلین ڈالر کی کمی متوقع


مسابقتی توانائی ٹیرف کی عدم موجودگی میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں مزید 5 بلین ڈالرز کی کمی متوقع ہے، اس حوالے سے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اے پی ٹی ایم اے) کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا۔

وزیر اعظم  کو لکھے گئے خط میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ مسابقتی محصولات کی عدم فراہمی کے نتائج سنگین ہوں گے۔ اس کے نتیجے میں صنعتی شعبے کی کافی حد تک بندش، وسیع پیمانے پر بے روزگاری اور ہمارے اہم برآمدی محصول کے سلسلے میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے۔

آنے والے دنوں میں پٹرول اور گیس مزید سستی ہوگی،مصدق ملک

ڈاکٹر گوہر اعجاز نے خط میں لکھا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت نے حالیہ برسوں میں توانائی کے مسابقتی نرخوں کے نفاذ کی وجہ سے قابل ذکر ترقی کا تجربہ کیا۔ صرف 2 سالوں میں مالی سال 2020 سے مالی سال 2022 تک، ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 55 فیصد سے زیادہ کا حیران کن اضافہ دیکھا گیا۔

پیٹرن ان چیف اے پی ٹی ایم اے نے لکھا کہ یہ اعدادوشمار 12.5 بلین ڈالر سے بڑھ کر 19.5 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔ یہ خاطر خواہ ترقی براہ راست مسابقتی توانائی کے نرخوں سے منسوب ہے جس نے عالمی سطح پر ہماری صنعت کی مسابقت کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔

ملک میں تیل اور گیس کی پیداوارمیں نمایاں اضافہ

انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کرتے ہوئے کہا آنے والے بجٹ میں گیس کیلئے 9 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے مسابقتی توانائی ٹیرف کو بحال کرنے کیلئے فوری کارروائی کریں۔ پاکستان کی برآمدات اور روزگار کے مواقع کی حفاظت کرکے پنجاب میں صنعتی عدم استحکام کے بڑھتے ہوئے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں