بھارت، نماز کی ادائیگی جرم قرار، 1700 مسلمانوں کیخلاف مقدمات درج

بھارت، نماز کی ادائیگی جرم قرار، 1700 مسلمانوں کیخلاف مقدمات درج

نئی دہلی: بھارت میں نماز کی ادائیگی جرم قرار دیتے ہوئے حکومت نے تین تھانوں میں 1700 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کردیے ہیں۔

بھارت کا ایک اور کھانسی کا شربت خطرناک قرار

بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں پولیس نے سڑک پر نمازعیدالفطر کی ادائیگی کو جرم قرار دیتے ہوئے شہر کے تین مختلف تھانوں میں 1700 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کردیے ہیں۔

اعداد و شمار کے تحت پولیس نے جموا پولیس اسٹیشن میں 200 نمازیوں، بابو پروا پولیس اسٹیشن میں 40 سے 50 نمازیوں اور بجریہ پولیس اسٹیشن میں تقریباً 1500 نمازیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

میڈیا کے مطابق بیگم پروا پولیس چوکی کے انچارج برجیش کمار کا کہنا ہے کہ عید سے قبل منعقدہ امن کمیٹی کے اجلاسوں میں اراکین سے کہا گیا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی نمازی عید کی نماز سڑک پر ادا نہ کرے، نماز کی ادائیگی عید گاہ اور مسجد کے احاطے میں کی جائے۔

برجیش کمار کے مطابق عید کے دن صبح آٹھ بجے کے قریب نماز عید سے قبل ہجوم عید گاہ کے سامنے سڑک پر جمع ہوا اور سڑک پر جائے نماز بچھا کر نماز کی ادائیگی شروع کردی گئی جب کہ اس دوران پولیس کی جانب سے روکنے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔

بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی مسجد میں نماز پر پابندی منسوخ کردی

بجریہ پولیس اسٹیشن کے سینئر سب انسپکٹر اوم ویر سنگھ کے مطابق عید گاہ کمیٹی کے اراکین سمیت 1500 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جموا پولیس اسٹیشن میں بھی سڑک پر نماز عید کی ادائیگی کے جرم میں عیدگاہ کمیٹی کے اراکین سمیت 200 سے 300 افراد کے خلاف مقدمے کا اندراج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ نماز عید کے اجتماعات عماماً عید گاہ اور مساجد کے ساتھ ساتھ ان سے متصل سڑکوں پر منعقد ہوتے ہیں کیونکہ لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے اور یہ روایت برسوں سے دنیا میں قائم ہے۔

بھارت میں کالج لان میں نماز پڑھنا جرم، پروفیسر کو گھر بھیج دیا

بھارت میں نریندر مودی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مسلمانوں کی مشکلات میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے جب کہ اب عبادات کی ادائیگی اور مذہبی تہوار منانا بھی مشکل تر ہو گیا ہے۔


متعلقہ خبریں