دوسروں کی نجی گفتگو ٹیپ کر کے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا، ثاقب نثار


سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے صبر اور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے،ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف قانون کارروائی کا حق رکھتا ہوں۔

سابق چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کسی بھی شہری کی نجی گفتگو ریکارڈ کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے،کسی کی نجی گفتگو ریکارڈ کر کے یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ یہ لوگ آئین قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک

سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دوسروں کی نجی گفتگو ٹیپ کر کے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا،انہوں نے کہا کہ خواجہ طارق رحیم سینئرقانون دان اور میرے دوست ہیں، انہوں نے مجھ سے قانونی رائے مانگی جو میں نے دی،مجھے نہیں علم کہ کس لیے رائے مانگ رہے تھے۔

سابق چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ میں ایک آزاد شہری ہوں اس وقت چیف جسٹس ہوں نہ کسی بینچ کا حصہ ہوں،مجھ سے کوئی قانونی رائے لے تودے دیتا ہوں۔


متعلقہ خبریں