نماز ہوئی یا نہیں؟ فتویٰ آگیا


الجزائر کے شیخ ولید مھساس کے کندھے پر بلی کے آ جانے اور نماز تراویح کے دوران انہیں چومنے کے منظر کے بعد بحث و مباحثہ جاری ہے کہ آیاامام کی نماز ہوئی یا نہیں ؟

العربیہ اردو کے مطابق اس حوالے سے اب مصری دارالافتا نے قاھرہ کی ویب سائٹ ’’ 24 ‘‘ کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہور فقہا کے نزدیک گھریلو بلیاں خالص ایسے جانور ہیں جن کو پالنا اور انہیں اپنی ملکیت میں رکھنا جائز ہوتا ہے۔

فقہ کی کتابوں میں درج ہے کہ بلی کا جھوٹا ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ یہ بکثرت گھروں میں آنے جانے والا جانور ہے اور اس سے بچنا مشکل ہوتا ہے۔

ویڈیو دیکھنے والوں نے یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ دوران نماز بلی کو پیار کرنے سے نماز ٹوٹ تو نہیں گئی۔ اس حوالے سے علما کرام کا کہنا ہے کہ نماز کے دوران نماز کے منافی کوئی کام اس حد تک کیا جائے کہ اس پر ’’عمل کثیر‘‘ کا اطلاق ہو جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی۔

فقہ کی کتابوں میں عمل کثیر کے تعین کی مختلف صورتیں درج ہیں۔ اس حوالے سے مختلف اقوال بیان کیے جاتے ہیں۔ ایک قول کے مطابق نماز کے کسی ایک رکن میں نماز کے منافی کام مسلسل تین مرتبہ کرلیا تو یہ عمل کثیر ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ جو کام دو ہاتھوں سے کیے جاتے ہیں ایسا کام کرنا عمل کثیر ہے چاہے ایسے کام کو کوئی ایک ہاتھ سے بھی کرے۔ تاہم ایک تیسرا قول ہے جو راجح اور مفتی بہ ہے کہ عمل کثیر ایسا کام ہے کہ دور سے دیکھنے والا اسے دیکھے تو سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے۔
اب واضح ہے کہ بلی والے شیخ ولید مھساس کا عمل ایسا نہیں تھا جسے ’’عمل کثیر‘‘ قرار دیا جائے۔ لہذا یہ نماز اس حوالے سے بھی درست قرار پاتی ہے۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں