پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم اور زمان پارک بارے کئی کئی گھنٹے تک سوالات کیے گئے،اظہر مشوانی کا لاہور ہائیکورٹ میں بیان


چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے سوشل میڈیا کے لیے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے لاہور ہائیکورٹ میں اپنے مبینہ اغوا سے متعلق جمع کرائے گئے بیان میں کہا ہے کہ ان سے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم اور زمان پارک کے حوالے سے کئی کئی گھنٹے تک سوالات کیے گئے۔

بی بی سی اردو کے مطابق اظہر مشوانی نے  لاہور ہائیکورٹ میں جمع  کرائے گئے اپنے بیان میں کہا کہ 23 مارچ کی دوپہر وہ آن لائن ٹیکسی سروس کے ذریعے زمان پارک جا رہے تھے ، ٹاؤن شپ کے علاقے میں اکبر چوک کے قریب ان کی گاڑی کو چند گاڑیوں نے روکا اور انھیں حراست میں لے لیا۔

بیان کے مطابق اس دوران انہوں نے اپنا موبائل گاڑی کی سیٹ کے نیچے پھینک دیا تھا۔ گاڑیوں میں موجود افراد ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور سر پر کالا کپڑا ڈال کر انھیں لے گئے اور کچھ دیر بعد ایک اور گاڑی میں منقتل کیا۔

اظہر مشوانی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ انھیں گاڑی میں منتقل کرنے کے فوراً بعد نامعلوم افراد نے موبائل فون ڈھونڈنا شروع کر دیا اور نہ ملنے پر دوبارہ ٹیکسی سے جا کر لایا گیا۔

بیان کے مطابق مجھ سے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور زمان پارک کے حوالے سے کئی گھنٹے تک سوالات کیے گئے۔ اہلخانہ کی جانب سے ان کی موبائل لوکیشن شیئر کیے جانے کے بعد انھیں ایک اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً پانچ گھنٹے کے سفر کے بعد انھیں راولپنڈی اسلام آباد منتقل کیا گیا۔

اظہر مشوانی نے عدالت میں جمع کروائے گئے بیان میں مزید کہا ہے کہ انھیں روزے کی حالت میں 6-8 گھنٹے تک ایک لکڑی کی کرسی پر زنجیروں والی ہتھکڑی سے باندھ کر سوالات کیے گئے۔ ان کے کمرے اور ملحقہ واش روم میں متعدد کیمرے لگائے گئےتھے۔

بیان کے مطابق دوران حراست اظہر مشوانی کا تین بار پولی گراف ٹیسٹ کیا گیا اور منگل کی شام انھیں ایک نئے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جہاں انھیں سیل میں رکھا گیا۔پولی گراف ٹیسٹ میں مجھ سے بار بار چند مخصوص ٹوئٹر ہینڈلز اور اکاؤنٹ چلانے کے بارے میں پوچھا گیا۔

اظہر مشوانی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ دوران تفشیش ان سے پوچھا گیا کہ تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم پر کتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں، لوگ مفت میں کیسے کام کر لیتے ہیں، عمران خان کو کون کون سے لوگ ملنے آتے ہیں؟

اظہر مشوانی نے بیان میں کہا کہ سوال کیا جاتا تھا کہ زمان پارک کے باہر موجود لوگوں کو کھانا کون دیتا ہے، یوٹیوبرز کو کتنے پیسے دیے جاتے ہیں۔ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کے لوگوں کو ملاقاتوں میں عمران خان کی جانب سے کیا ٹاسک دیے جاتے ہیں؟

تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو ڈائریکشنز کہاں سے ملتی ہیں، سوشل میڈیا ٹرینڈز کیسے ہوتے ہیں، کتنے فالورز اصلی ہیں۔اظہر مشوانی کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں جاری فاشزم پر میری ٹویٹس پر کافی غصے بھرے سوالات کیے گئے۔ مسلسل میرے خلاف ثبوت گھڑنے کی کوششیں کی گئی۔

ان کے مطابق پولی گراف ٹیسٹ نے ان کے تمام دعوے جھوٹے ثابت کیے تو کسی ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہر کو بلوا کر میرے موبائل کا سارا ڈیٹا چیک کروایا گیا اور سوالات کیے گئے۔

اظہر مشوانی نے عدالت کو بیان دیا ہے کہ میری ذاتی زندگی سے متعلق بچپن سے شادی تک سب کچھ بارہا پوچھا گیا، مجھ سے تحریک انصاف کی تمام سوشل میڈیا ٹیم کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔

ان کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب مجھے دوبارہ پہلے والی بلڈنگ میں شفٹ کیا گیا اور پھر وہاں سے سحری کے بعد نکالا گیا اور مختلف سڑکوں پر گھمانے کے بعد مجھے چھوڑ دیا گیا۔ان کے مطابق میرا موبائل واپس کر دیا گیا ہے تاہم دیگر سامان اور بٹوہ واپس نہیں کیا گیا ۔


متعلقہ خبریں