بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ چیلنج، عدالت نے کام رکوا دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا۔ عدالت نے اگلی سماعت تک کام سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں مری، کشمیر اور گلیات کے رہائشیوں، سیاحوں کے لیے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر آئندہ سماعت تک مزید کام سے روک دیا۔

قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی کی زمین استعمال کر کے بھارہ کہو بائی پاس بنایا جا رہا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا بھارہ کہو بائی پاس عوامی منصوبہ نہیں ہے ؟ اور کیا قائد اعظم یونیورسٹی کی عمارت گرا کر روڈ بنا رہے ہیں؟ سعودی عرب میں تو مساجد گرا کر سڑک بنا دیتے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے جبکہ سڑک قائد اعظم یونیورسٹی کے اندر سے گزاری جا رہی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سی ڈی اے کے پاس قائد اعظم یونیورسٹی کو دی گئی زمین کا قبضہ ہے؟

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت کی دائر درخواست نمٹا دی

سی ڈی اے کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے جو زمین قائد اعظم یونیورسٹی کو دی وہ تمام نقائص سے پاک ہے اور قائد اعظم یونیورسٹی ایک ارب روپے سے زائد کی نادہندہ ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسی بات نہ کریں، سی ڈی اے جس کے خلاف جانا چاہے اسے نادہندہ بنا دیتا ہے اور پھر ٹھیکیدار کو کہیں قائداعظم یونیورسٹی کے اساتذہ کو اٹھا کر باہر پھینک دے یا پھر یوں کرتے ہیں آپ سب لوگ موقع پر جائیں اور جو جگہ دی جا رہی ہے اسے فنانس کر دیں۔ مجھے تو لگتا ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کو زیادہ قیمتی زمین واپس دی جا رہی ہے اور قائداعظم یونیورسٹی کی کوئی عمارت متاثر نہیں ہو رہی تو پھر کیسے اسٹے آرڈر دے دیں ؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ وائس چانسلر کو بلا لیتے ہیں کیا انہیں دی گئی زمین قبول ہے ؟ یونیورسٹی کا فیصلہ کسی فرد نے نہیں انتظامیہ نے کرنا ہے اور کیا ماحولیاتی ایجنسی سے منصوبے کا ماحولیاتی جائزہ کرایا گیا ؟ جب تک ماحولیاتی ایجنسی سے منصوبے کی منظوری نہیں ہوتی کام روک دیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔


متعلقہ خبریں