حکومت میں آنے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ترجیح تھی، مفتاح اسماعیل

مفتاح اسماعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت نے مشکل وقت میں مشکل فیصلے کیے ،پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر خلاف ورزی کی۔

کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس فوری جانا چاہیے تھا، کورونا آیا تو آئی ایم ایف میں بریک آیا اور ورلڈ بینک نے امداد دی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر کا ہو گیا تھا اور حکومت میں آنے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ترجیح تھی۔ پرویز مشرف کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8.1 تھا۔ کارباری طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں ٹیکس دینے کو کوئی تیار نہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ گئی ہے اور معیشت کا حجم بھی بڑھ گیا ہے اور کرنٹ اکاؤٹ خسارہ  17 اعشاریہ 5 ارب ڈالر ہے جبکہ مالیاتی خسارہ 5 ہزار ارب روپے کا ہے۔ عمران خان کے دور میں 20 ہزار ارب کا قرض بڑھا۔

انہوں نے کہا کہ میں دو بار کراچی سے الیکشن لڑا اور ہار گیا لیکن اگر اب ہارا تو پھر الیکشن نہیں لڑوں گا۔ میں 5 ماہ جیل میں بھی تھا تو نیب والوں سے پوچھیں میرا کوئی قصور نہیں تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود 15 فیصد کر دیا ہے جبکہ کورونا میں 4.5 ارب ڈالر کا قرض بھی معاف ہوا۔ ہمیں آئی ایم ایف سے بات کرنے میں مشکل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب تک پورٹ سے ٹیکس حاصل کیا ہے اور ببل گم کا جو خام مال ہے اس کی بھی درآمدی ڈیوٹی دی جاتی ہے۔ پاکستان میں 80 فیصد مینوفیکچرر پیداوار کر کے مال فروخت کرتے ہیں۔ ایک سرمایہ کار نے پلاسٹک فیکٹری لگانے کی بات کی اور 20 سال کے لیے ٹیکس میں رعایت مانگ لی۔


متعلقہ خبریں