لاہور ہائی کورٹ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران اسپیکر سبطین خان اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
جسٹس مزمل اختر شبیر اور جسٹس راحیل کامران شیخ پر مشتمل بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کے الیکشن کے لیے استعمال ہونے والے بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر لگے تھے، بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر خفیہ رائے شماری کے اصول کی خلاف ورزی ہے، بیلٹ پیپرز پر نمبرز کا لگانا آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے۔
ن لیگ کیجانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی الیکشن کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران پوچھا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی پہلے ا سپیکر کا الیکشن چیلنج کیا گیا ؟ جس پر ن لیگی وکیل نے کہا کہ میرے علم کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
وکیل منصور اعوان نے کہا کہ بنیادی طور پر جو سیکریسی ہے اسکو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا، یہ رولز کے توڑنے کا عمل کیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آئین میں سیکریٹ بیلٹ پیر کا لکھا ہے؟منصور اعوان نے جواب دیا کہ نہیں یہ رولز طے کیے گئے تھے آئین میں ابھی اسکو حصہ نہیں بنایا گیا، سینیٹ الیکشن بھی سیکریٹ بیلٹ پیر کے ذریعے ہوتے ہیں۔
عدالت نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے دوبارہ انتخاب کے لیے درخواست پر سیکریٹری لاء، پریزائیڈنگ افسر، سیکریٹری اسمبلی اور اسپیکر سبطین خان کو نوٹس جاری کر دیا، جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کے لیے طلب کر لیا ہے۔