حمزہ شہباز کی کامیابی کالعدم،عثمان بزدار کو بحال کیا جائے، اختلافی نوٹ

فائل فوٹو


 وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اختلافی نوٹ میں حمزہ شہباز کی کامیابی کو کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے عثمان بزدار کو بحال کرنے کا نوٹ بھی لکھا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف پاکستان تحریکِ انصاف کی اپیلوں پر  جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

لارجر بینچ میں جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس شاہد جمیل خان بھی شامل ہیں۔

لارجر بینچ نے فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے سنایا ہے، ایک جج جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے 4 ججز کے فیصلےکے کچھ نکات سے اختلاف کیا۔

جسٹس ساجد سیٹھی  نے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کےلیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی ضرورت نہیں۔ڈپٹی اسپیکر کو وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کراناچاہیے۔دوبارہ انتخاب ان امیدواروں کے درمیان ہونا چاہیے جنہوں نے زیادہ ووٹ لیے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2جولائی شام 4بجے بلایا جائے۔اجلاس 2جولائی کو بلانے کا مقصد دور سے آنے والے اراکین کو سہولت دینا ہے۔پنجاب اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے ضروری ہے کہ اراکین کو وقت دیاجائے۔

جسٹس ساجد سیٹھی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے دوبارہ انتخاب کا حکم دینا سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہوگا۔ہائیکورٹ کا ڈویژنل بینچ صاف ،شفاف اور غیر جانبدارالیکشن کرانے کا حکم دینے کامجاز ہے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس ساجد سیٹھی نے لکھا ہے  کہ25منحرف اراکین کے ووٹ نکالنے کے بعد حمزہ شہباز کے حق میں 172 ووٹ رہ جاتے ہیں۔حمزہ شہباز وزیراعلیٰ کےآفس میں ایک اجنبی ہیں۔حمزہ شہباز عہدے پر فائز رہے تو مخالف فریق پر سیاسی برتری ہوگی۔

اختلافی نوٹ کے مطابق حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ نوٹیفکیشن منتخب ہونے کے دن سے کالعدم قرار دیا جائے۔عثمان بزدار کی جگہ حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ انتخاب بھی کالعدم قرار دیاجاتاہے۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے انتخاب کےلیے بلایا جانے والا اجلاس بھی غیر قانونی ہے۔

اختلافی نوٹ میں عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ کام سے روکنے کے نوٹیفکیشن بھی غیر قانونی  قرار دیا گیا ہے۔حمزہ شہبا ز کی طرف سے 30اپریل سے آج تک کے احکامات برقراررہیں گے۔


متعلقہ خبریں