پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ختم کرنے کا اعلان


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) جو اس وقت جس شکل میں بھی ہے، اس کو ختم کر رہے ہیں جب کہ پیکا ایکٹ پر نظر ثانی کی جائے گی۔

میرے کام دیکھ کر سابق وزیراعظم گھبرا گئے،عوام کی گھبراہٹ ختم ہوگئی:شہبازشریف

ہم نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بحیثیت وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ملک کے اندر بد ترین طرز حکمرانی رہا، مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری ایک سیاہ دور سے گزری، گزشتہ چار سالوں سے اظہار رائے پر پابندی عائد تھی، کئی صحافیوں کے پروگرم بند کرائے گئے، میڈیا ورکرز و رپورٹرز کو دباؤ ڈلوا کر نوکریوں سے نکلوایا گیا اور چار سالوں میں عوام نے دھونس، دھمکی اور گالی کی زبان سنی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ دور میں صحافیوں کو اغوا کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا، صحافیوں پر فائرنگ کی گئی، اظہار رائے پر پابندی اور سنسرشپ رہی، پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لانے کی کوشش کی جارہی تھی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ایک کالا قانون لانے کی کوشش کی، پریوینشن آف الیکٹرانک کرئم ایکٹ (پیکا) (ترمیمی) آرڈیننس 2022 جسے بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ نئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے 2016 میں متعارف کرائے گئے پیکا قانون پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نظر ثانی کی جائے گی اور جہاں بھی خلا موجود ہوگا اس کو دور کیا جائے گا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس طرح پیکا آرڈیننس کو صحافی محسن بیگ کے خلاف راتوں رات ایف آئی آر درج کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس طرح سے ان کے گھر پر چھاپے کے دوران ان کی پسلیاں توڑی گئیں، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اس ایکٹ کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق بل کو جلد ہی قابل عمل بنایا جائے گا۔

ن لیگ کی مرکزی رہنما نے کہا کہ میڈیا تنظیموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی میڈیا کے مسائل پر بات کرنے کے لیے ملاقات کرے گی، مشاورت کے بعد ایک حل تلاش کیا جائے گا جو سب کے لیے قابل قبول اور قابل عمل ہو۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تمام اداروں کو اس حوالے سے الرٹ کردیا گیا ہے اور ایسی حرکتوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں ںے کہا کہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے صحافیوں کے گھروں کی حفاظت کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج اور عدلیہ کے خلاف بوٹ ٹوئٹس کے ذریعے منظم مہم چلائی جا رہی ہے، بوٹ ٹوئٹس کے ٹوئٹر ہیندلز ہمارے پاس آچکے ہیں، سوشل میڈیا پر بوٹ ٹوئٹس کی چھان بین جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں، فوج، عدلیہ کے خلاف روبوٹک ٹوئٹس کے ذریعے مہم چلائی جارہی ہے، نہ صرف اس مہم کو روکا جائے گا بلکہ ایف آئی اے کے ذریعے مہم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں نے آتے ہی ڈیجیٹل میڈیا ونگ کو ختم کردیا ہے، اس ونگ کے ذریعے سابقہ حکومت نے سیاسی مخالفین کے خلاف مہم چلائی اور اپنی پارٹی کا ایجنڈا آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں حکومت کو بچانے کے لیے اپوزیشن کو سزائے موت کے قیدیوں کی چکیوں میں ڈال دیا گیا، آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرکے پارلیمنٹ کے دروازے بند کیے گئے اور میڈیا پر ظلم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کی نمائندہ ہے اور اس حکومت میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں، ہم مل کر ملک سے افراتفری اور مسائل کا خاتمہ کریں گے، نئی حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف بد ترین احتساب کی روایت کو جاری نہیں رکھے گی جو پی ٹی آئی کے دور میں کیا گیا اور کسی بے گناہ کو جیل نہیں بھیجا جائے گا، ہمارا حکومت میں آنے کا مقصد عوام کے مسائل حل کرنا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ کام، کام اور کام کرنا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم ملک میں جاری افرا تفری کی صورتحال کا خاتمہ کریں گے، ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے، ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں، مثبت تنقید کو دل سے قبول کریں گے، اگر تنقید سے عوام کے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی، اس میں رہنمائی ملتی ہے تو اس تنقید کا خیر مقدم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس وقت پاناما کا معاملہ آیا لیکن حکومت نے کسی چینل کو ٹاک شو کرنے سے نہیں روکا، شہباز شریف 10 سال وزیر اعلیٰ پنجاب رہے کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی گئی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ایک آئینی عہدے کا غلط استعمال ہو رہا ہے جیسا کہ پنجاب میں ہو رہا ہے کہ گورنر پنجاب میں اتنا حوصلہ ہی نہیں ہے کہ وہ منتخب وزیراعلیٰ سے حلف لے سکیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ صدر مملکت بھول گئے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے صدر نہیں، پاکستان کے صدر ہیں، صدر کو اپنی آئینی ذمے داریوں کا احساس نہیں ہو رہا، اگر انہوں نے آئین کے تحت اپنی ذے داریاں ادا نہیں کرنی ہیں تو وہ مستعفیٰ ہوجائیں۔


متعلقہ خبریں