وزارت اعلیٰ کے امیدوار پرویز الہٰی پر تشدد، بازو ٹوٹ گیا،آکسیجن لگ گئی، ایوان سے بھی آؤٹ


پنجاب اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الہٰی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کا بازو ٹوٹ گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں نے انہیں ایوان سے بھی باہر نکال دیا ہے۔

چودھری پرویز الٰہی کو ایوان سے باہر نکال کر ریسکیو کیا گیا یے۔ انہوں نے کہا کہ میری طبیعت بہت خراب ہے، میں نے ان کے ساتھ اچھائی کی، آج یہ صلہ ملا۔

انہوں نے کہا کہ  حمزہ شہباز ایوان میں بیٹھ کر پکڑو پکڑو کہہ رہے تھے، یہ سب شہبازشریف کے فون پر کارروائی ہوئی ہے، ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز ساتھیوں کے ہمراہ ایوان میں موجود ہیں۔

شدید شور شرابے میں ڈپٹی اسپیکر کھڑے ہو کر میگا فون کے ذریعے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پرویز الہیٰ کے علاوہ پولیس نے کئی حکومتی ایم پی ایز کو گرفتار بھی کر لیا ہے جن میں ندیم قریشی، واثق عباسی، عمر تنویر بٹ اور اعجازی احمد شامل ہیں۔

اسمبلی اجلاس کی کارروائی شروع کرنے کے لئے گھنٹیاں بجنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

حکومتی اراکین نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 روز کے لیے موخر کرنے کی منظوری دے دی۔

انہوں نے رائے دی ہے کہ موجودہ صورتحال میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہیں چل سکتا۔

سابق وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آئی جی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر بھی خط لکھے، تب بھی پولیس ایوان میں داخل نہیں ہو سکتی، پولیس کے ایوان میں داخل ہونے سے حالات خراب ہوئے۔

خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے ہی والا تھا کہ حکومتی ارکان لوٹے لہراتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اور اسپیکر ڈائس پر لوٹے رکھ دیئے۔

منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع

حکومتی ارکان نے’’  ہمارے لوٹے واپس کرو ‘‘کی نعرے بازی شروع کر دی ، اس دوران دوست مزاری  اجلاس کی صدارت کے لیے ہاوس میں داخل ہوئے تو حکومتی ارکان نے ان پر حملہ کر دیا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے بال نوچے گئے اور انہیں لوٹوں سے نشانہ بھی بنایا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر کو سیکیورٹی میں چیمبر میں منتقل کر دیا گیا جس کے بعد اجلاس وقتی طور پر روک دیا گیا۔

اراکین اسمبلی نے ایوان میں خوب شور شرابہ کیا ، اس دوران ارکان کی آپس میں نوک جھونک بھی ہوتی رہی،نگران وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور پرویز الہٰی بھی  ایوان  میں موجود رہے۔


متعلقہ خبریں