واشنگٹن: افغانستان میں انتہائی اسٹریٹجک اہمیت کے حامل بگرام ایئر بیس کو چین کے حوالے کردیا جائے گا؟ یہ سوال اس وقت امریکہ کے حکومتی، سیاسی اور صحافتی حلقوں میں نہایت شد و مد سے پوچھا جا رہا ہے۔
واشنگٹن کیلیے مزید شرمندگی: طالبان نے امریکی فوجی گاڑیاں ایران کے حوالے کردیں
مؤقر امریکی جریدے واشنگٹن فری بیکن سمیت دیگر ذرائع ابلاغ نے اہم ذمہ دار ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ چینی فوج صدرجو بائیڈن انتظامیہ کی سب سے بڑی فوجی تنصیب بگرام ایئر بیس سے دستبرداری کے بعد اسی جگہ پر منتقل ہونے کی کوشش کررہی ہے۔
اس ضمن میں امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ چین کی فوج بگرام ایئر بیس پہ منتقل ہونے کے حوالے سے فزیبلٹی بھی بنا رہی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے جولائی میں اپنے انخلا سے قبل ہی اس ایئر بیس کو بند کردیا تھا۔
امریکی جریدے کے مطابق بیجنگ کے سینیر عہدیداروں نے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے البتہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا ہے کہ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ یہ جعلی خبر ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی جرنیلوں اور قانون سازوں نے صدر بائیڈن کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس اڈے کو نہ چھوڑیں جو کہ چین کی مغربی سرحد پر سب سے بڑی امریکی سہولت ہے مگر صدر بائیڈن انتباہ کے باوجود اس فوجی اڈے کو بھی خالی کرگئے۔
ہوشیار: امریکی فوج کی حساس بائیو میٹرک ڈیوائسز طالبان کے ہاتھ لگ گئیں
ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن مائیک والٹز نے کہا ہے کہ اگرامریکہ بحرالکاہل میں چینی حملوں کی زد میں آتا ہے تو چین کا تائیوان کے ارد گرد اپنے بحری اور میزائل اثاثوں پر توجہ مرکوز کا دوسرا محاذ ہوگا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کی سرحد اور روس کی جنوبی سرحد پر واقع اس فوجی اڈے کو خالی کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ ایران کے مشرقی حصے اور پاکستان کی سرحدوں کے ساتھ ایک اہم اسٹریٹجک قدم چھوڑ دے گی۔
امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طالبان کے حوالے کرنے والے پائلٹ کا استقبال
افغانستان میں برسر اقتدار آنے والے طالبان کے حوالے سے گزشتہ دنوں یہ خبر آئی تھی کہ انہوں نے امریکی فوج کی اہم گاڑیاں و ٹینک ایران کے حوالے کردیے ہیں۔