بھارت: سفارتی آداب کی دھجیاں اڑا دیں، افغان خاتون رکن پارلیمنٹ ملک بدر

بھارت: سفارتی آداب کی دھجیاں اڑا دیں، افغان خاتون رکن پارلیمنٹ ملک بدر

نئی دہلی: افغانستان میں حکومت تبدیل ہوتے ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا نہ صرف رویہ تبدیل ہوگیا بلکہ اس نے سفارتی آداب کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سفارتی پاسپورٹ کی حامل ایک افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو بھی ملک بدرکردیا۔

زیادتی کا شکار لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو آگ لگائی، آج دم توڑ دیا

واضح رہے کہ بھارت میں برسر اقتدار انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی جماعت بی جے پی کے نامزد وزیراعظم نریندر مودی اس وقت تک افغانستان کے ساتھ صدیوں پرانی دوستی کا راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے جب وہاں ملک سے مفرور ہونے والے اشرف غنی کی صدارت قائم تھی۔

بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق افغان خاتون رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر جو سفارتی پاسپورٹ پر سفر کررہی تھیں کو بنا کوئی وجہ بتائے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہی ملک بدر کردیا گیا۔

رنگینا کارگر  نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا ہے کہ دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے انہیں اس طرح ملک بدر کیا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑی مجرمہ ہیں۔

2010 سے افغان پارلیمنٹ کی رکن رہنے والی رنگینا کارگر نے بتایا کہ افسوسناک امر ہے کہ دہلی ایئرپورٹ سے ملک بدری کے احکامات دینے والے بھارت کے متعلقہ حکام نے انہیں اپنے اقدام کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر20 اگست کی صبح فلائی دبئی کی پرواز سے براستہ استنبول نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں۔

رنگینا کارگر جس دن دہلی پہنچی تھیں اسی روز ان کا ڈاکٹر سے اپائنمٹمنٹ طے تھا اور 22 اگست کی ان کی واپس ریٹرن ٹکٹ بھی تھی کیونکہ وہ اکیلی بھارت آئی تھیں جب کہ ان کے خاوند فہیم اور چار بچے استنبول ہی میں قیام پذیر تھے۔

اولمپک گولڈ میڈل جیتنے کی بھارت میں انوکھی سزا

میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نئی دہلی پہنچنے کے بعد دو گھنٹے تک ایئرپورٹ پہ روکے رکھا گیا اور اسکے بعد انہیں لانے والی ایئرلائن سے ہی ملک بدر کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی حکام نے ان کے ساتھ یہ رویہ بھی اپنایا کہ پاسپورٹ اپنے پاس رکھا جو انہیں دبئی میں بھی نہیں دیا گیا اوراس وقت حوالے  کیا گیا جب استنبول واپس پہنچ گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ بہت بڑے مجرم کے ساتھ اپنایا جاتا ہے۔

افغان رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر کا کہنا تھا کہ میں ماضی میں ایک ہی پاسپورٹ پر کئی بار ہندوستان کا سفر کر چکی ہوں لیکن اس مرتبہ پہلے مجھے انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تاکہ امیگریشن حکام اپنے اعلیٰ افسران سے مشورہ کرلیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق رنگینا کارگر کا کہنا تھا کابل میں صورتحال بدل گئی ہے لیکن مجھے امید تھی کہ بھارت کی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی مگر خود میرے ساتھ جو کچھ ہوا مجھے تو اس کا بھی علم نہیں ہے کہ کیوں ایسا کیا گیا؟

افغان رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر نے انتہائی مایوس کن انداز میں کہا کہ مجھے گاندھی جی کے بھارت سے یہ امید نہیں تھی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق رنگینا کارگر فی الحال کابل واپس جانے کے بجائے استنبول میں ہی قیام کریں گی اور اس بات کا جائزہ لیں گی کہ آئندہ ان کے ملک افغانستان میں کیا وقوع پذیر ہوتا ہے؟

رنگینا کارگر کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ آیا وہ پارلیمنٹ میں خواتین کو بیٹھنے کی اجازت دیتے بھی ہیں یا نہیں؟

ارشد ندیم کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا، نیرج چوپڑا نے بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھا دیا

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ انہیں رنگینا کارگر کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی بابت کچھ علم ہی نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں