کابل ایئر پورٹ دھماکے، ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی


کابل ایئرپورٹ کے قریب یکے بعد دیگرے دو دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 100 سے زائد ہوگئی۔ دھماکے میں ڈیڑھ سو افراد زخمی  ہوگئے۔

افغان میڈیا کے مطابق مرنے والوں میں نوے افغان شہری اور 13 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔ داعش نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

اس سے قبل رائٹرز نے خبر دی تھی کہ دھماکوں میں 13 امریکی فوجی، 28 طالبان سمیت 90 افراد ہلاک  جبکہ 150 افراد زخمی ہوگئے

رائٹرز کے مطابق  دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں امریکی اور طالبان کے گارڈزبھی شامل ہیں۔

اس سے قبل ترجمان طالبان سہیل شاہین نے بتایا تھا کہ کابل ایئر پورٹ میں لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ پر دھماکے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے مقامات پر امریکی افواج کا کنٹرول تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کابل ایئرپورٹ پر ڈالرز کا راج

سہیل شاہین نے کہا تھا کہ کابل ایئر پورٹ پرہونے والے دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں۔ مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔

امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ایک دھماکہ ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہوا اور دوسرا تھوڑے فاصلے پر بیرن ہوٹل کے قریب۔ جان کربی نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں امریکی بھی شامل ہیں۔

رائٹرز کے مطابق جاں بحق افراد میں بچے بھی شامل ہیں۔ پیٹاگون کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔

کابل ایئر پورٹ پر حملے کی اطلاعات موجود تھیں۔ برطانوی وزیربرائے آرمڈ فورسزجیمزہیپی نے خدشہ ظاہر کیا تھا حملہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حامد کرزئی اور عبد اللہ عبداللہ کو طالبان نے گھر میں نظر بند کردیا

انہوں نے کہا تھا کہ کابل ایئر پورٹ پر ہینڈلنگ سینٹر میں موجود افراد کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ وہاں سے انخلا کا عمل جلد ختم کیا جائے۔

وزیربرائے آرمڈ فورسز نے کہا کہ افغانستان میں غیرمحفوظ افراد کی حفاظت یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ افغانستان سے برطانیہ کی آخری پرواز کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔

افغانستان سے انخلا کیلئے ہزاروں کی افراد اس وقت کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔ امریکا31 اگست تک افغانستان سے انخلا چاہتا ہے۔ امریکی حکام کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ افغان باشندوں کو افغانستان سے نکالا لیا جائے۔

تمام ممالک نے افغانستان میں موجود اپنے باشندوں کو کابل ایئرپورٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ صرف ان امریکیوں کو سفر کرنا چاہیے جنہیں انفرادی طور پر وہاں جانے کو کہا گیا ہے۔

امریکی حکام نے کہا کہ کابل کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور متبادل راستوں پر غور کر رہے ہیں۔ قطر کے حکام کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد کو دوحہ لایا گیا۔ ساڑھے 8 ہزار سے زائد مسافروں نے متحدہ عرب امارات کے راستے سفر کیا۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈھائی ہزار امریکیوں سمیت 17 ہزار افراد کا افغانستان سے انخلا کیا گیا۔


متعلقہ خبریں